
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا موڑ آ گیا۔ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد گتھیاں مزید سلجھنے کی راہ ہموار ہوگی۔
کیس کی اب تک ہونے والی تفتیش، ملزمان کے بیانات و اعترافات اور پولیس کو ملنے والے ثبوتوں کے باوجود تاحال یہ ہی ثابت نہیں ہو سکا کہ گاڑی سے جلی ہوئی ملنے والی لاش مقتول مصطفی عامر ہی کی ہے یا کسی اور کی؟۔
کیس کے سلسلے میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط لکھا ہے، جس کی کاپی ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نمونے (سیمپل) لیے جانے کے بعد مصطفی عامر کی لاش کو ایدھی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مصطفی عامر قتل کیس؛ قبر کشائی کے بعد لاش سرد خانے منتقل
خط میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ پازیٹیو ہوئی تو لاش کو لواحقین کے حوالے کردیا جائے گا اور اگر رپورٹ مثبت نہیں آئی تو دوبارہ سے لاوارث قبرستان ہی میں تدفین کردی جائے۔ خط میں کہا گیاہے کہ تب تک تب تک لاش کو سرد خانے میں محفوظ رکھا جائے۔
دریں اثنا پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید نے کیماڑی میں ایدھی قبرستان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی این اے کے نمونے لے لیے گئے ہیں۔ لاش بہت زیادہ جلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے موت کا تعین نہیں ہو سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ نمونے لینے کے لیے بہت زیادہ مشکل ہوئی۔ 3 سے 7 دن میں ڈی این اے کی رپورٹ آ جائے گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔