خلوص کا اظہار لیے عید کارڈ
یہ روایت اپنوں سے قربتیں بڑھانے میں معاون ہے
رمضان المبارک کا مقدس مہینا ختم ہونے کو ہے اور عید کی تیاریاں عروج پر ہیں۔
ماہ صیام کے بعد روزے داروں کے لیے عید اللہ تعالی کی طرف سے ایک تحفہ ہوتی ہے، لہٰذا ہر انسان خوشیوں کی ان ساعتوں کو بہتر طریقے سے منانا چاہتا ہے۔ عید کی صبح جہاں سویاں اور دیگر میٹھے پکوان ہم سایوں اور رشتہ داروں کے گھروں میں بانٹے جاتے ہیں، وہیں تحائف کا تبادلہ بھی کیا جاتا ہے۔ ان تحائف کے ذریعے خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہیں۔
یہ احساس ہی نہایت خوش کن ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی اپنا ہمیں اتنی اہمیت دے رہا ہے اور عید تو نام ہی دلوں کی خوشی کا ہے، جو اپنوں کے خلوص اور پیار کی ہی مرہون منت ہے۔ عید کی خریداری کے دوران کوئی ہمیں یاد رکھے، پھر تحفہ خریدنے میں ہماری پسند ناپسند کو ملحوظ رکھے، تو بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے تحائف کے تبادلوں سے ہی رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور دلوں میں اپنائیت پیدا ہوتی ہے، محبتیں پروان چڑھتی ہیں۔
عید کے موقع پر ایک دوسرے کو مبارک باد دینے کے لیے عید کارڈ دینے کا ایک خوب صورت رواج بھی موجود ہے ۔ موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت سے عید کا دن پردیس میں بیٹھے اپنوں کو یاد کرتے ہوئے ہی نہیںگزرتا، بلکہ اب وہ لوگ بہ ذریعہ ای میل، اسکائپ، فیس بک اور ٹوئٹر پر عید کے روز اپنے پیاروں کو تنہائی اور اکیلے پن کا احساس نہیں ہونے دیتے۔۔۔ لمحہ بہ لمحہ اپنی گفتگو اور تصاویر مشتہر کر کے فاصلوں کو پاٹتے رہتے ہیں۔ دوریاں سمیٹنے میں یہ ایجادات واقعی کمال رکھتی ہیں، لیکن موبائل فون کے آجانے سے اب عید کارڈز کی روایت کچھ ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اب لوگ عید کارڈز خریدنے کے چکر میں پڑنے کی بہ جائے چند سطری موبائل پیغام کے ذریعے کام چلا لیتے ہیں۔ جو دوست احباب و عزیز واقارب تک رسائی ممکن نہ ہو، ان کو تو موبائل پر ایک اچھا سا عید کا پیغام بھیج کر یہ بتایا جا سکتا ہے کہ آپ انہیں بھولے نہیں، لیکن جو بہت قریبی عزیز یا دوست احباب ہیں، ان کے لیے کم ازکم عید کارڈز ضرور خریدنا چاہیے، تاکہ انہیں خوشی کا احساس ہو کہ آپ نے اپنے پرمسرت لمحات میں خصوصی طور پر یاد رکھا۔
اس کے علاوہ اکثر گھرانے عید کو بھرپور طریقے سے منانے کے لیے جی کھول کر شاپنگ کرتے ہیں۔ گھروں میں نت نئے پکوان بنائے جاتے ہیں، لیکن اتنا اہتمام کرنے کے باوجود خاندانی چپقلش اور ناراضگیوں کے باعث وہ ادھورے پن کا شکار ہوتے ہیں، لہذا عید جیسا پرمسرت لمحہ ان ٹوٹے خاندانوں کو باہم ملانے اور ناراضگیاں دور کرنے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ ایک خوب صورت عید کارڈ کے ذریعے اس موقع پر ہم اپنوں کے بیچ حائل نفرتوں کی دیوار گرانے میں خاصی مدد دے سکتا ہے۔۔۔ رشتے بچانے کے لیے تھوڑا سا جھک جانے سے کسی کی عزت میں کمی نہیں ہوتی، بلکہ آپ کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور حقیقی خوشی بھی اسی میں ہے کہ دلوں کو صاف کر لیا جائے اور نفرت کے بیج کو تناور درخت بننے سے سے پہلے ہی ختم کر دیا جائے۔
خوشی کے اس موقع پر سفید پوش اور مستحق افراد کو بالکل نظر انداز نہ کریں۔ جو اپنی خوشیوں کے لیے کسی کے آگے دست دراز کرنا پسند نہیں کرتے۔ نتیجتاً عید کے تہوار پر ان کا احساس محرومی پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ عید کے موقع پر تحائف کی صورت میں ایسے افراد کی مالی مدد کی جا سکتی ہے اور عید کارڈ کے ذریعے انہیں آپ سے برابری کا احساس ہوگا کہ آپ نے انہیں اپنا سمجھ کے عید کی خوشیوں میں شریک کیا ہے۔ اس طرح آپ کو جو قلبی اطمینان حاصل ہو گا وہ کہیں اور حاصل نہیں ہو سکتا۔
ماہ صیام کے بعد روزے داروں کے لیے عید اللہ تعالی کی طرف سے ایک تحفہ ہوتی ہے، لہٰذا ہر انسان خوشیوں کی ان ساعتوں کو بہتر طریقے سے منانا چاہتا ہے۔ عید کی صبح جہاں سویاں اور دیگر میٹھے پکوان ہم سایوں اور رشتہ داروں کے گھروں میں بانٹے جاتے ہیں، وہیں تحائف کا تبادلہ بھی کیا جاتا ہے۔ ان تحائف کے ذریعے خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہیں۔
یہ احساس ہی نہایت خوش کن ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی اپنا ہمیں اتنی اہمیت دے رہا ہے اور عید تو نام ہی دلوں کی خوشی کا ہے، جو اپنوں کے خلوص اور پیار کی ہی مرہون منت ہے۔ عید کی خریداری کے دوران کوئی ہمیں یاد رکھے، پھر تحفہ خریدنے میں ہماری پسند ناپسند کو ملحوظ رکھے، تو بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے تحائف کے تبادلوں سے ہی رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور دلوں میں اپنائیت پیدا ہوتی ہے، محبتیں پروان چڑھتی ہیں۔
عید کے موقع پر ایک دوسرے کو مبارک باد دینے کے لیے عید کارڈ دینے کا ایک خوب صورت رواج بھی موجود ہے ۔ موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت سے عید کا دن پردیس میں بیٹھے اپنوں کو یاد کرتے ہوئے ہی نہیںگزرتا، بلکہ اب وہ لوگ بہ ذریعہ ای میل، اسکائپ، فیس بک اور ٹوئٹر پر عید کے روز اپنے پیاروں کو تنہائی اور اکیلے پن کا احساس نہیں ہونے دیتے۔۔۔ لمحہ بہ لمحہ اپنی گفتگو اور تصاویر مشتہر کر کے فاصلوں کو پاٹتے رہتے ہیں۔ دوریاں سمیٹنے میں یہ ایجادات واقعی کمال رکھتی ہیں، لیکن موبائل فون کے آجانے سے اب عید کارڈز کی روایت کچھ ختم ہوتی جا رہی ہے۔
اب لوگ عید کارڈز خریدنے کے چکر میں پڑنے کی بہ جائے چند سطری موبائل پیغام کے ذریعے کام چلا لیتے ہیں۔ جو دوست احباب و عزیز واقارب تک رسائی ممکن نہ ہو، ان کو تو موبائل پر ایک اچھا سا عید کا پیغام بھیج کر یہ بتایا جا سکتا ہے کہ آپ انہیں بھولے نہیں، لیکن جو بہت قریبی عزیز یا دوست احباب ہیں، ان کے لیے کم ازکم عید کارڈز ضرور خریدنا چاہیے، تاکہ انہیں خوشی کا احساس ہو کہ آپ نے اپنے پرمسرت لمحات میں خصوصی طور پر یاد رکھا۔
اس کے علاوہ اکثر گھرانے عید کو بھرپور طریقے سے منانے کے لیے جی کھول کر شاپنگ کرتے ہیں۔ گھروں میں نت نئے پکوان بنائے جاتے ہیں، لیکن اتنا اہتمام کرنے کے باوجود خاندانی چپقلش اور ناراضگیوں کے باعث وہ ادھورے پن کا شکار ہوتے ہیں، لہذا عید جیسا پرمسرت لمحہ ان ٹوٹے خاندانوں کو باہم ملانے اور ناراضگیاں دور کرنے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ ایک خوب صورت عید کارڈ کے ذریعے اس موقع پر ہم اپنوں کے بیچ حائل نفرتوں کی دیوار گرانے میں خاصی مدد دے سکتا ہے۔۔۔ رشتے بچانے کے لیے تھوڑا سا جھک جانے سے کسی کی عزت میں کمی نہیں ہوتی، بلکہ آپ کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور حقیقی خوشی بھی اسی میں ہے کہ دلوں کو صاف کر لیا جائے اور نفرت کے بیج کو تناور درخت بننے سے سے پہلے ہی ختم کر دیا جائے۔
خوشی کے اس موقع پر سفید پوش اور مستحق افراد کو بالکل نظر انداز نہ کریں۔ جو اپنی خوشیوں کے لیے کسی کے آگے دست دراز کرنا پسند نہیں کرتے۔ نتیجتاً عید کے تہوار پر ان کا احساس محرومی پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ عید کے موقع پر تحائف کی صورت میں ایسے افراد کی مالی مدد کی جا سکتی ہے اور عید کارڈ کے ذریعے انہیں آپ سے برابری کا احساس ہوگا کہ آپ نے انہیں اپنا سمجھ کے عید کی خوشیوں میں شریک کیا ہے۔ اس طرح آپ کو جو قلبی اطمینان حاصل ہو گا وہ کہیں اور حاصل نہیں ہو سکتا۔