پاور کمپنیاں وصولیوں کے بجائے بلز کے حساب سے ٹیکس جمع کرانیکی پابند

گزشتہ مالی سال انکشاف ہوا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایف بی آر کو صارفین سے کٹوتی کردہ ٹیکس کے مقابلے میں۔۔۔


Numainda Express July 28, 2014
گزشتہ مالی سال انکشاف ہوا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایف بی آر کو صارفین سے کٹوتی کردہ ٹیکس کے مقابلے میں بہت کم ٹیکس جمع کروارہی ہیں۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے صارفین سے کی گئی وصولیوں کے بجائے صارفین کو جاری کردہ بجلی کے بلوں کی رقم کے حساب سے ٹیکس جمع کروانے کو لازمی قرار دیدیا ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے گزشتہ مالی سال 2013-14 کے دوران صارفین کو جاری کردہ بجلی کے بلوں کی رقم اور تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے ایف بی آر کو جمع کروائے گئے ٹیکس کی کراس میچنگ کی جارہی ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں فروری تک مہینوں کے ٹیکس واجبات کی وصولی میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایف بی آر کو صارفین سے کٹوتی کردہ ٹیکس کے مقابلے میں بہت کم ٹیکس جمع کروارہی ہیں جس پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے جب رجوع کیا گیا تو انہوں نے موقف اختیار کیا کہ انہیں صارفین سے جو ریکوریاں ہوتی ہیں ان ریکوریوں پر جو ٹیکس بنتا ہے وہ جمع کروایا جاتا ہے جبکہ قانونی لحاظ سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے صارفین کو بجلی کے بل جاری کیے ہیں ان کی جو مجموعی رقم بنتی ہے اس کے حساب سے ٹیکس واجبات جمع کروانا ہوتے ہیں۔

ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کو کریسٹ سے موصول ہونیوالی رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے پندرہ ہزار روپے ماہانہ سے زائد بل رکھنے والے نان رجسٹرڈ صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی پر پانچ فیصد اضافی اور ایک فیصد مزید ٹیکس کی مد میں وصول کردہ کروڑوں روپے قومی خزانے میں جمع نہ کرانیکا انکشاف کیا گیا جس سے ایف بی آرکوریونیو کی مد میں بھاری نقصان ہورہا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ انکشاف ایف بی آر کے کمشنر ان لینڈ ریونیو پروجیکٹ ڈائریکٹرکریسٹ عاصم مجید خان کے دستخطوں سے جاری ہونیوالے لیٹر میں کیا گیا تھا کہ مذکورہ لیٹر میں بتایا گیا ہے کہ آئیسکو، پیسکو، کے ای ایس سی، کیپکو، سیپکو کی طرف سے پندرہ ہزار روپے ماہانہ سے زائد بل رکھنے والے نان رجسٹرڈ صنعتی و کمرشل صارفین سے پانچ فیصد اضافی اور ایک فیصد مزید ٹیکس کی مد میں وصول کردہ ٹیکس کی مد میں واجبات ایف بی آر کو جمع تو کروائے گئے ہیں مگر یہ رقم اس سے بہت کم ہے۔

لیٹر میں مزید بتایا کہ ان کمپنیوں کی طرف سے نہ صرف پانچ فیصد اضافی ٹیکس کی مد میں ایف بی آرکو پوری رقم جمع نہیں کرائی جارہی ہے بلکہ ایک فیصد مزید ٹیکس کی مد میں بھی جو رقم صارفین سے وصول کی جارہی ہے وہ بھی پوری جمع نہیں کرائی جارہی ہے جبکہ گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے تو نہ ٹیکس کی رقم جمع کرائی ہے اور نہ ہی ریٹرن جمع کرائی ہے اس لیے اب ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے بجلی کے بلوں کے حساب سے ٹیکس وصولیاں کرناہیں جس کیلیے جلد ملک بھر میں خصوصی سیل بھی قائم ہوجائیں گے جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ کوآرڈینییشن و مانیٹرنگ کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں