
سرکاری ڈاکٹروں سے ٹیکس لینے سے متعلق کیس میں عدالت نے بڑا فیصلہ سنا دیا۔
ہائی کورٹ میں سرکاری ڈاکٹروں سے سالانہ پروفیشنل ٹیکس لینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں جسٹس ارشد علی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں سرکاری ڈاکٹروں سے پروفیشنل ٹیکس کی وصولی کو قانونی قرار دے دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ درخواست گزاروں کے مطابق اُن سے سالانہ پروفیشنل ٹیکس کٹوتی کی جا رہی ہےْ۔پروفیشنل ٹیکس کی کٹوتی کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔درخواست گزاروں نے خیبر پختونخوا ٹیکس رولز کے سیکشن 10 کو چیلنج کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے مطابق یہ آمدن پر ٹیکس نہیں ہے بلکہ پیشے پر ٹیکس ہے۔ خیبر پختونخوا ٹیکس رولز کے سیکشن 10 کے تحت سول سرونٹس اور statutory body ملازمین سے ٹیکس وصول کیا جا تا ہے۔فنانس ایکٹ 1990 میں ٹیکس کٹوتی کا طریقہ کار موجود ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق فنانس ایکٹ 1990 کے تحت اسپیشلسٹ ڈاکٹروں سے پروفیشنل ٹیکس کٹوتی واضح ہے۔ ایک درخواست گزار ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت statutory body ملازم ہے۔ 2دیگر درخواست گزار سول سرونٹس ہیں۔دونوں کیٹیگری کے ملازمین پر مذکورہ ٹیکس نافذ ہو سکتا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔