پاک ایران بارڈر پر پھنسے 600 ٹرکوں کا معاملہ وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوا دیا گیا

پاکستان نے ایرانی ٹرکوں پربینک گارنٹی کی شرط عائد کردی ہے،جس سے یومیہ 22 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے، ایرانی سفارتکار


ارشاد انصاری February 26, 2025

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے پاک ایران بارڈر پر پھنسے 600 ٹرکوں کا معاملہ وزیر اعظم شہباز شریف کو بھجوا دیا، ایرانی سفارتکار نے خزانہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان نے ایرانی ٹرکوں پر بینک گارنٹی کی شرط عائد کردی ہے ، جس سے یومیہ 22 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، ایرانی سفارتکار نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پاک ایران بارڈر پر 600 ایرانی ٹرک پھنسے ہوئے ہیں، پاک ایران 1987 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط تھی  تاہم 2008 کے معاہدے کے تحت بینک گارنٹی کی شرط ختم کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے ایرانی ٹرکوں پر بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی ہے لیکن ایران نے پاکستانی ٹرکوں پر ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی، بینک گارنٹی کی شرط کی وجہ سے روزانہ 2.2 ملین ڈالرز کا نقصان ہوسکتا ہے، 6 ماہ سے ایرانی ٹرک بارڈر پر کھڑے ہیں، 6 ماہ قبل 600 ٹرک پاک ایران بارڈر پر آتے تھے جو آج ایرانی ٹرک 600 سے کم ہوکر 400 ٹرک ہوچکے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ٹرک ڈرائیور ایک ایک ماہ سے بارڈر پر انتظار کر رہے ہیں، پاک ایران دو طرفہ معاہدے کی بنیادی شرط آزادانہ نقل و حرکت ہے، بارڈر تجارت کو آسان بنانے کے لیے رمدان کراسنگ کو کھولنا ضروری ہے۔ 

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ ہو رہی تھی، کسٹمز کے پیچیدہ ایس آر او کی وجہ سے پاک ایران بارٹ ٹریڈ بند ہوچکی ہے، سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ ایرانی سفارتکاروں کی بریفنگ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، یہ ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کسی کو اس ملک سے محبت نہیں ہے  یہاں ہر کوئی اپنے ذاتی مفاد کے لیے کام کر رہا ہے، یہ معاملہ وزیر اعظم کو بھیجا جائے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے پر بحث کی جائے۔

سینیٹر فیصل ووڈا نے کہا کہ ایرانی سفارتکاروں نے آج سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے یہ ہمارے لیے انتہائی شرمناک ہے کہ باہر کے لوگ ہمیں بتا رہے ہیں کہ اپنا گھر کس طرح ٹھیک کرنا ہے،  پاکستان روزانہ 2.2 ملین ڈالرز کا نقصان کر رہا ہے، یہ کمیٹی کا ڈرامہ بند کیا جائے جن قابل لوگوں نے یہ پالیسی بنائی ہےانہیں طلب کیا جائے، وزراء کی کرسیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہماری بیوروکریسی سہولت کے لیے نہیں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، یہاں ایک تاجر اتنے دنوں سے بیٹھا ہے جس کے 600 ٹرکس پھنسے ہوئے ہیں، ایف بی آر کو تو تاجروں کو سہولیات دینی چاہئیں۔

سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ یہ کہیں نہیں لکھا کہ کسٹمز والے اوریجن کا فارم مانگیں گے کسٹمز والوں نے اپنی ہی ایک دکان کھولی ہوئی ہے، کسٹمز والے نہیں کہہ سکتے کہ واپس جائیں اور فارم دوبارہ دیں۔

 کسٹمز حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بارڈر ٹریڈ میں بینک گارنٹی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، ہم ہر ایرانی ٹرک کو اجازت دیتے ہیں اور کوئی گارنٹی نہیں لیتے، جو مصنوعات تفتان پر کلیئر ہوجاتی ہیں ان پر کوئی گارنٹی نہیں لیتے، یہ مصنوعات تفتان سے ٹیکس اور ڈیوٹیز کے بغیر کوئٹہ لے جانا چاہتے ہیں۔

کسٹمز حکام نے بتایا کہ پاک ایران بارٹر ٹریڈ کے لیے بینک گارنٹی کی شرط نہیں ہے پاک ایران دو طرفہ تجارت کے لیے بینک گارنٹی کی شرط عائد کی گئی ہے،کسی تیسرے کی اشیاء بارٹر ٹریڈ کے ذریعے پاکستان داخل نہیں ہوسکتیں۔

کمیٹی نے معاملہ وزیر اعظم کو۔بھجوانے کی سفارش کردی ، اجلاس میں کراچی کی صنعتوں کو بجلی سبسڈی نہ دینے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں