پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد، 2024 میں 36 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

5,339 عصمت دری، 24,439 اغوا، 2,238 گھریلو تشدد، 547 غیرت کے نام پر قتل کے واقعات شامل


آصف محمود March 01, 2025

لاہور:

پائیدار سماجی ترقی تنظیم کی رپورٹ میں پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کا جائزہ 2024 میں ملک بھر میں بڑھتے ہوئے صنفی تشدد اور کمزور عدالتی نظام کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024میں 32,617کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 5,339 عصمت دری، 24,439 اغوا، 2,238 گھریلو تشدد اور 547 غیرت کے نام پر قتل کے واقعات شامل ہیں۔

سزا کی شرح تشویشناک حد تک کم ہے، عصمت دری اور غیرت کے نام پر قتل کے کیسز میں صرف 0.5 فیصد، اغوا میں 0.1 فیصد اور گھریلو تشدد میں 1.3 فیصد سزا ہوئی۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 26,753 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں 225 غیرت کے نام پر قتل کے کیسز میں صرف 2 سزائیں دی گئیں۔

عصمت دری کے 4,641 کیسز میں 0.4 فیصد سزا کی شرح رہی، جبکہ 20,720 اغوا کے واقعات میں صرف 16 سزائیں ہو سکیں۔ خیبر پختونخوا میں 3,397 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں عصمت دری کے 258 کیسز میں صرف 1 سزا ہوئی۔ سندھ میں 1,781 کیسز رپورٹ ہوئے، لیکن عصمت دری اور غیرت کے نام پر قتل میں کوئی سزا نہیں ہوئی۔

 بلوچستان میں 398 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں 25 گھریلو تشدد کے مجرموں کو سزا دی گئی، جو اس زمرے میں سب سے زیادہ ہے۔ اسلام آباد میں 220 کیسز سامنے آئے، جن میں عصمت دری کے 176 کیسز میں 7 سزائیں ہوئیں۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس کا کہنا ہے کہ پاکستان کے فوجداری نظام میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ صنفی تشدد کے مجرموں کو سخت سزا دی جا سکے اور متاثرین کو انصاف مل سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں