خسرہ سے 7 بچوں کی موت نے ہلا دیا، خانہ بدوش خاتون

کبھی بھی دوائیاں خریدنے کیلیے پیسے نہ ہوتے تھے، گلیوں میں چیزیں بیچنے والی میوا بائی


سرفراز میمن March 03, 2025

سکھر:

روہڑی شہر کے نواحی گاؤں میں ’’ جھمکے لے لو، ہار لے لو، میک اپ کا سامان لے لو، سب کچھ سستا لے لو‘‘ کی آوازیں گونج رہی تھیں۔

یہ میوا بائی تھی جو پھٹے پرانے کپڑوں اور دھول سے بھری چپل پہنے ایک ٹرنکیٹ اٹھائے روزی روٹی کی تلاش میں گاؤں گاؤں کا سفر کر رہی تھی۔

مصنوعی زیورات بیچ کر رات کو وہ جب گھر آتی ہے تو اس کے پاس اتنی کمائی نہیں ہوتی کہ وہ اس سے اپنے سات افراد کے خاندان کا پیٹ بھر سکے۔

میوا بائی کا شوہر پریم داس مختلف دیہاتوں اور قصبوں کی گلیوں میں سستے کھلونے اور غبارے بیچتے ہیں۔

یہ خاندان روہڑی شہر کے مضافات میں رہتا ہے۔ میوا بائی کے پانچ بچے اور تین پوتے پوتیاں ہیں۔ ان کے کچے گھر میں دکھوں سے بھری زندگی ہے۔

30 کی دہائی کی عمر میں ہی میوا بائی 50 سال کی نظر آتی ہیں۔ 45 سالہ پریم داس بھی اپنی عمر سے بڑا نظر آرہا ہے۔ م

یوا بائی اپنے شوہر کے ساتھ چارپائی پر بیٹھی تھی سادہ روٹی کے ساتھ پکوڑے کھا رہی تھی جب اس نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو اپنی کہانی سنائی۔

میوا بائی نے بتایا کہ اس نے 18 سالوں میں 12 بچوں کو پیدا کیا۔ ان میں سے سات بچے ایک ماہ کے دوران ہی خسرہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ اب میرے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور یہ بھی غذائی قلت کا شکار ہیں۔

میوا نے بتایا کہ بچے بیمار ہوئے تو ہم روہڑی شہر سے بہت دور رہتے ہیں اور ہمارے پاس کبھی بھی ڈاکٹر کو دینے یا دوائیاں خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں