
قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے چیمپئینز ٹرافی میں قومی ٹیم کی ناکامی کے بعد وسیم اکرم اور وقار یونس پر نام لیے بغیر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں "دبئی بوائز" قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان راشد لطیف نے 90 کی دہائی کے کرکٹرز پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اِن کھلاڑیوں کو منیجمنٹ کے معاملات سے دور رکھے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 1992 کا ورلڈکپ جیتنے کے بعد 17 سال کا عرصہ اس لیے لگا کیونکہ 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ کو نہیں بخشا تھا، راشد لطیف نے طنزیہ کہا کہ وہ اتنے عرصے سے پاکستان کرکٹ کی خدمت کر رہے ہیں، مجھے لگتا ہے اب انہیں آرام کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: "نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز ہمیں متاثر نہیں کرسکے"
راشد لطیف نے دوران شو وقار یونس اور وسیم اکرم کا نام لیے بغیر کہا کہ دبئی بوائز نے تباہی پھیلادی ہے، آج کل دوسرے کی تعریفیں کرکے خوش ہورہے ہیں، زندگی بھر آپس میں لڑتے رہے اور ہمیں آگ میں جھونک دیا۔
مزید پڑھیں: سلیکٹرز "شاداب" کو کپتان بنانا چاہتے ہیں
انہوں نے کہا کہ ان کے آگے پیسے پھینکو یہ کچھ بھی کردیں گے، آج کل چیمپئینز ٹرافی کے دوران ایک ٹی وی شو کیلئے یواےای میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے عاقب جاوید کو "جوکر" قرار دیدیا
اس سے قبل گزشتہ روز ایک اور سابق کپتان محمد حفیظ نے بھی سوال اٹھایا تھا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کئی میگا اسٹارز دیے تاہم انہوں نے ہمیں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا، 1996 میں پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی، 1999 کے فائنل میں پہنچے جبکہ 2003 کے ورلڈکپ میں پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوکر قوم کا سر شرم سے جُھکا دیا۔
مزید پڑھیں: 'تینوں فاسٹ بولرز کو "خدا حافظ" کہنے کا وقت آگیا ہے'
انہوں نے شعیب اختر سے سوال کیا کہ بتائیں ہمارے نوجوان کرکٹرز کو 90 کی دہائی کے کرکٹرز کون سا ایونٹ جتوا کر دیا، وہ میگا سپر اسٹارز ضرور تھے کوئی ٹورنامنٹ نہیں دے سکے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔