
پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما فیصل جاوید کی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
رہنما پی ٹی آئی فیصل جاوید کی درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ خان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس وقار احمد نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس کیس میں آپ نے جواب جمع کیا ہے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے جواب جمع کیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار عمرے کے لیے جانا چاہتے ہیں آج ان کی فلائٹ ہے۔ اس عدالت کے فیصلے میں موجود ہے کہ ایف آئی آرز کی بنیاد پر کسی کو باہر جانے سے نہیں روکا جا سکتا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ان کو 2 مہینے پہلے تفصیلات دی ہیں یہ ان کیسز میں پیش نہیں ہوئے جس پر جسٹس وقار احمد نے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب آپ نے مقدمات بھی تو تھوک کے حساب سے بنائے ہیں۔
فیصل جاوید نے کہا کہ مجھے اس عدالت نے حفاظتی ضمانت دی ہے۔ عمرہ کے لئے جانا چاہتا ہوں آج روانگی ہے ٹکٹ لیا ہوا ہے۔ جو مقدمات تھے ان میں بری ہوچکا ہوں۔ حکومت نے 3 دن پہلے تفصیلات دی ہیں۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ بھی آخری وقت میں عدالت آئے ہیں۔ آپ کے خلاف کیسز تھے تو پہلے آنا چاہیے تھا۔ ہم حکومت سے ریکارڈ منگوا لیتے ہیں۔
نمائندہ ایف آئی اے کا موقف تھا کہ پی این آئی ایل ایف آئی اے دیکھتی ہے۔ پی سی ایل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جبکہ ای سی ایل کابینہ ڈویژن دیکھتی ہے۔ عدالت نے کہا 17 مارچ تک آپ مکمل رپورٹ لے آئیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
بعد ازاں ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل جاوید نے کہا کہ افسوس ہورہا ہے ہمیں عمرہ کے لیے جانے نہیں دیا جارہا۔ اللہ کے گھر جانے سے روکا جا رہا ہے۔ایک ہفتے کے لیے جارہا ہوں، پھر واپس آنا ہے۔ ہمارا جینا مرنا پاکستان میں ہے، ہم کہیں نہیں جارہے، واپس یہیں آنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جتنے مقدمات بنائے ہیں، ان میں عدالتوں میں پیش ہورہا ہوں، ضمانت پر ہوں۔ بانی پی ٹی آئی اور مجھ پر جو مقدمات تھے، ان میں بری ہوچکے ہیں۔ جو کیسز ابھی ہیں ان میں ضمانت پر ہوں، عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں۔
فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے پی این آئی ایل میں نام شامل کیا، اب پی سی ایل میں نام شامل کیا ہے۔ ہمارا جرم صرف یہ ہے کہ ہم نے احتجاج کیا تھا۔ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، سڑکوں پر احتجاج کرتے ہیں تو ہمارے اوپر مقدمات بنائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان اسمبلی احتجاج کریں اور ان پر ایف آئی آر درج ہوجائے تو یہ حیرانگی کی بات نہیں ہوگی۔ یہ حکومت کچھ بھی کرسکتی ہے۔ جو بانی پی تی آئی کے ساتھ کھڑا ہے عوام ان کے ساتھ ہیں۔8 فروری کو بھی لوگوں نے بتا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گرینڈ اپوزیشن بنتی ہے تو یہ اچھی بات ہے۔ امید ہے اپوزیشن کی تمام جماعتیں گرینڈ اپوزیشن میں شامل ہوں گی۔ قانون کی حکمرانی، جمہوریت کے لیے اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد لازمی ہے۔ جو نہیں بننا چاہتے، وہ بھی گرینڈ آپریشن کا حصہ بنیں گے۔سیاسی جماعت میں اختلاف رائے ہونا چاہیے۔ اختلاف رائے سے چیزیں بہتر ہوتی ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔