پشاور اور کرک میں 5 مقامات پر دہشت گرد حملے، 3 پولیس اہلکار اور 1 ایف سی گارڈ شہید

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں


ویب ڈیسک March 16, 2025

پشاور:

خیبر پختونخوا کے دو اضلاع پشاور اور کرک میں دہشت گردوں نے مختلف مقامات پر 5 حملے کیے، جس میں 3 پولیس اہلکار اور 1 ایف سی گارڈ شہید ہوئے ہیں، جبکہ دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کرک میں دہشت گردوں نے تھانہ یعقوب شہید اور تھانہ حرم پر حملے کیے، جس میں پولیس سب انسپکٹر اسلم نور شہید ہوئے۔

کرک میں سوئی گیس آفس پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا، جس میں ایف سی اہلکار شہید ہو گیا۔ کرک کے تین مختلف مقامات پر دہشت گردوں نے حملے کیے جن میں تخت نصرتی، خرم محمد اور عیسک خماری گیس فیلڈ ایس این جی ایل کمپنی شامل ہیں۔

ان حملوں میں ایک ایف سی گارڈ اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، جبکہ ایک ایف سی اہلکار زخمی ہو گیا۔

پشاور میں تھانہ مچنی گیٹ اور تھانہ خزانہ کے مقامات پر بھی دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔ مچنی گیٹ پر حملے میں پولیس اہلکار نذر علی شہید ہوئے جبکہ پولیس نے فوری جوابی کارروائی کر کے دہشت گردوں کو پسپا کر دیا۔

ایس پی ورسک ڈویژن مختیار علی نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کر دیں۔

اب تک پانچ دہشت گرد حملوں میں 3 پولیس اہلکار اور ایک ایف سی گارڈ شہید ہوئے ہیں، جبکہ دو پولیس اہلکار زخمی ہیں۔

ڈی پی او کرک شہباز الہیٰ کا کہنا تھا کہ کرک کے دو تھانوں پر مسلح افراد کے حملوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے تھانہ خرم اور تھانہ تخت نصرتی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا، عیسک خماری گیس ایس ایم ایس پر حملے میں ایک سیکیورٹی گارڈ جبکہ تخت نصرتی میں ایک سب انسپکٹر شہید ہوا۔

ڈی پی او نے کہا کہ مسلح افراد ایک سیکیورٹی گارڈ کو اغوا کر کے لیے گئے تھے جسے مقابلے کے بعد بازیاب کرا لیا گیا۔

شہباز الہیٰ کا کہنا تھا کہ عیسک خماری گیس فیلڈ پر حملہ کرنے والوں کا پیچھا کیا گیا مگر وہ اندھیرے میں فرار ہو گئے، پولیس نے بہادری سے مقابلہ کیا اور بڑے حملوں کو ناکام بنایا۔

ڈی پی او کرک شہباز الہیٰ نے مزید کہا کہ حالات مکمل کنٹرول میں ہیں اور حملہ آوروں کو پسپا کر کے پہاڑوں کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔           

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں