
لاہور ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسگی سے متعلق اعلی سطح تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر چیف سیکریٹری پنجاب کو کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے معاملہ چیف سیکرٹری پنجاب کو بھیجتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے چیف سیکرٹری پنجاب کو کمیٹی بنا کر تفتیش کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ پولیس کے کہنے اور ڈاکومنٹس میں بہت فرق ہوتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیس کی ایف آئی آر کون سی ہیں؟ کیا متاثرہ طالبہ کا بیان شامل کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس بچی کا بیان لیا گیا ہے اوراس نے کہا کہ میرے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر نے 164 کا بیان کیوں قلمبند نہیں کرایا۔ ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اس کیس میں جے آئی ٹی بنائی اور اس جے آئی ٹی نے تفتیش مکمل کی۔ وہ بچی سامنے نہیں آنا چاہ رہی تھی۔
مزید پڑھیں: لاہور پولیس کی کارروائی، تفریحی مقامات پر بچوں کو جنسی ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جھوٹی ویڈیو اپ لوڈ کرنے والی خاتون سارہ خان سمیت 4 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ متعلقہ اداروں نے ایکشن لیا ہوتا تو ابہام پیدا نہ ہوتا۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں خواتین غیرمحفوظ ہیں۔ جنسی ہراسگی اور تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ لاہور کے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے بڑھتے واقعات کی اعلی سطح انکوائری کروائی جائے۔ طالبات کی سیفٹی کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔