
سندھ کے زرعی سائنسدانوں نے زیادہ پیداوار اور کم پانی پر کاشت ہونے والی مزید 22 نئی زرعی اجناس تیار کرلی ہیں۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش خان مہرکے زیرِ صدارت صوبائی سیڈ کاؤنسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کمیٹی نے زیادہ پیداوار دینے اور کم پانی پر کاشت ہونے والی کاٹن, مکئی، سرسوں، چاول، دال اور آم سمیت 22 نئی زرعی اجناس کی کاشت کے لئے متفقہ طورپر منظوری دی گئی۔
اجلاس میں سیکریٹری زراعت سہیل احمد قریشی، ڈی جی ریسرچ مظہر کیریو، کاشتکار رہنما ندیم شاہ، سندھ/پنجاب کے زرعی ماہرین، سائنسدان اور دیگر نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ تقریب میں ڈی جی زراعت ایکسٹینشن منیر احمد جمانی، اور ایم ڈی سیڈ کارپوریشن مشتاق احمد سومرو بھی شریک ہوئے۔
وزرت زراعت کے جاری کردہ بیان کے مطابق کمیٹی کی جانب سے کپاس کی 3 اور چاول کی 4 نئی متعارف کردہ اقسام کی کاشت کے لئے جُزوی طور پر ایک سال کے لئے منظوری دی گئی۔ مکئی میں مظہر گولڈ، سندھ رانی اور سرہان کی نئی زرعی اجناس بھی شامل ہیں۔
اس موقع پر وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور بارش کی اوقات میں تبدیلی آرہی ہے جسکے باعث روایتی کاشتکاری کےاوقات میں بھی تبدیلی لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ نے اس بار کپاس کی پیداوار میں پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑا ہے۔ کاشتکاروں اور محکمہ زراعت سندھ نے کپاس کی بہتر دیکھ بھال اور جدید تکنیکوں کا استعمال کیا ہے اور پانی کی قلت کے باوجود بھی سندھ زرعی شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کر رہا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔