
رہنما تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ میں ایسے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا کیونکہ یہ بیانات ایسے لوگوں کی طرف سے آتے ہیں جن کی اپنی کوئی ساکھ نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی حیثیت نہیں اور نہ ان کی کوئی جائزیت ہے تو وقت ضائع کرنے کے لیے نہیں ہم پروگرامز کرتے، ہم کوئی ٹھوس گفتگو کرنے کیلیے کرتے ہیں۔
جہاں تک رہا ہماری شرکت نہ کرنے کا ہم نے شرکت کرنے سے انکار نہیں کیا تھا، ہماری پارلیمانی پارٹی نے اور ہماری پولیٹیکل کمیٹی نے خان صاحب کے ساتھ ملاقات سے اس کو صرف مشروط کیا تھا، ہمارا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اجلاس میں موجود تھے ان کی ایک آئینی ذمے داری تھی جو انھوں نے پوری کی۔
سابق گورنر محمد زبیر نے کہا کہ آپ نے خود ہی بتا دیا کہ ایک سال سے کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا تھا، میں اپنے ذاتی تجربے سے آپ کو بتاتا ہوں کہ دومہینے پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے سینئر لیڈروں سے ملا میں نے ان سے کہا کہ جو کے پی میں اور بلوچستان میں ہو رہا ہے آپ کو کوئی فکر ہے، آپ کو کوئی تشویش ہے؟انھوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ ہی نہیں۔
محمد زبیر نے مزید کہاکہ دہشت گردی کے ایشو کو چھ آٹھ مہینے سے باقاعدگی سے ڈسکس ہونا چاہیے تھا جو کرتا دھرتا ہیں وہ اس بارے میں کیا کر رہے تھے، میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کو باہر رکھ کر مسائل حل ہو جائیں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔