
اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری سروس ٹریبونل کی تشکیل نو کے لیے وزارت قانون کا 18 مارچ کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری سروس ٹریبونل کے جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ٹریبونل نے فیصلہ جاری کیا۔ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 13 مارچ کو جس اپیل کا فیصلہ محفوظ کیا گیا اس میں متفرق درخواست ٹریبونل کے لیے نامزد ججز کے پاس مقرر کی گئی، قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے نامزد کیے گئے ساتھی ججز کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے۔
ٹربیونل نے فیصلے میں کہا ہے کہ محمد شبیر کی سروس اپیل منظور کرنے کا فیصلہ ان حالات میں جاری کیا جا رہا ہے جس میں کچھ وضاحت بھی ضروری ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے قائم مقام چیف جسٹس کے پرسنل سیکرٹری نے رجسٹرار ٹریبونل سے رابطہ کیا اور کہا کہ ٹریبونل کے ممبر ججز کو زیر التوا اپیلوں میں فیصلہ جاری نا کرنے اور فائلیں واپس کرنے کا کہیں۔
اسٹاف کی جانب سے بتایا گیا کہ قائم مقام چیف جسٹس نے ٹریبونل کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، قائم مقام چیف جسٹس آفس کے اسٹاف کا اصرار ہے کہ اپیلوں میں محفوظ کیے گئے فیصلوں کی فائلیں بھی واپس کی جائیں، سٹاف کا کہنا ہے کہ فائلیں واپس کریں تاکہ وہ نئے ٹریبونل کے ممبرز کے سامنے رکھی جا سکیں۔
ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس کے پاس ایسی ہدایات جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں، ٹریبونل کی تشکیل کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کے پاس مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، ٹریبونل کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس کو نئے ججز کو ٹریبونل کا ممبر نامزد کرنے کا اختیار حاصل نہیں، ٹریبونل ممبرز کو ہائی کورٹ کے ججز کی طرح نا ایسے ہٹایا جا سکتا ہے اور نا دائرہ اختیار سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹریبونل 9 جنوری 2024ء کو اس وقت کے چیف جسٹس کی جانب سے نامزد کردہ ججز پر مشتمل ہے، ٹریبونل چیئرمین اور ممبرز کے درمیان کوئی اختلاف نا ہونے کے باعث اس کی تشکیل نو کی بھی ضرورت نہیں، وفاقی حکومت اور صدر کے پاس بھی ٹریبونل کی تشکیل نو کا اختیار نہیں تا وقتیکہ کوئی آسامی خالی نا ہو۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر کی منظوری سے وزارت قانون نے قائم مقام چیف جسٹس کے نامزد کردہ ہائیکورٹ ججز پر مشتمل نیا ٹریبونل تشکیل دیا تھا جسٹس خادم حسین سومرو کی سربراہی میں جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس کو ٹریبونل ممبر بنایا گیا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔