
ملک میں برسوں سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جانیں قربان کرنے والی پاک فوج نے ایک منفرد اور نئے محاذ پر بھی اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوا کر ثابت کر دیا کہ وہ دہشت گردی سمیت ہر اہم ترین مشکل میں بھی ملک کے ساتھ عوام کی بھی حفاظت کر سکتی ہے جس کا حالیہ اور واضح ثبوت جعفر ایکسپریس کے 354 مسافروں کو کسی جانی نقصان کے بغیر بحفاظت بازیاب کرانے کا پاکستان میں پہلا واقعہ ہے جب کہ دنیا بھر میں ایسے 6 واقعات ہوئے ہیں جو بہت بڑا واقعہ ہے اور پاک فوج نے ملک میں کی جانے والی اس منفرد دہشت گردی کو بڑی مہارت سے ناکام بنا کر دکھایا ہے۔
ملک میں یوں تو ہر قسم کی دہشت گردی جاری ہے جس میں نام نہاد مسلمانوں نے اپنے ہی مسلمانوں کو قتل کیا بلکہ مساجد کو بھی نہیں بخشا اور دہشت گردوں نے گمراہ ہو کر مسجدوں میں خود کو بموں سے اڑایا یہ منحوس خود تو مرے مگر انھوں نے ہزاروں بے گناہ نمازیوں کو بھی شہید کیا اور مساجد کا تقدس شرمناک طور پر پامال کیا تاکہ بھارت سمیت پاکستان کے دشمن خوش ہو سکیں۔
پاک فوج نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت نے جعفر ایکسپریس پر اپنے ایجنٹوں سے حملہ کرایا اور اس دہشت گردی میں ہمارا پڑوسی ملک افغانستان بھی پیچھے نہیں رہا اور بھارت اور افغانستان ایک جیسی زبان بول رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے دہشت گرد افغانستان میں بھرتی اور تیار ہوتے ہیں جن کا مقصد ملک توڑنا ہے جو اربوں ڈالرزکی اسمگلنگ روکنے پر مزاحمت کر رہے ہیں۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ انتہائی دشوارگزار راستے میں ہوا جہاں دہشت گردوں نے پہلے ایف سی کی چوکی پر حملہ کیا وہ ایسا مقام ہے جہاں سے سڑک بھی 24 کلو میٹر دور تھی۔ ریلوے ٹریک تباہ کرکے پہلے ہی ایسا کیا گیا کہ وہاں کوئی سرکاری مدد نہ پہنچ سکے اور صرف فضائی راستہ ہی جائے وقوعہ تک پہنچنے کا فوری واحد راستہ رہ گیا تھا مگر وہ بھی بے حد غیر محفوظ تھا کیونکہ قریبی پہاڑوں پر پہلے ہی دہشت گرد مورچہ زن تھے اور ہیلی کاپٹروں کو باآسانی نشانہ بنا کر امداد کے لیے آنے والوں کو جانی نقصان پہنچا سکتے تھے اور انھوں نے یرغمال بنائے ہوئے مسافروں کو اپنی ڈھال بنا رکھا تھا تاکہ جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو بیرونی مدد بھی نہ پہنچ سکے۔ مسافروں کو ہراساں کرنے کے لیے پہلے ٹرین کی بوگیوں میں شناخت کے بعد دو درجن مسافروں کو شہید کیا گیا اور خواتین اور بچوں کو مسافروں کی لاشوں کے پاس رونے کے لیے چھوڑکر مسافروں کو اپنے ساتھ پہاڑوں پر لے جایا گیا تھا اور جائے وقوعہ تک فوری پہنچنے کا کوئی بھی راستہ نہیں تھا۔
سڑک دور، ریلوے ٹریک تباہ، ٹرین کے اندر اور باہر لاشیں، خواتین و بچوں کی چیخ و پکار سے قیامت کا سماں تھا اور اپنے بچاؤ کے لیے دہشت گردوں نے مسافروں کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ خوفزدہ مسافروں کو مزید ہراساں کرنے کے لیے پہاڑوں پر ان کے قریب خودکش بمبار بھی موجود تھے جو کسی بھی وقت خود کو اڑا کر جانی تباہی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر چکے تھے اور ہر طرف سے بیرونی امداد روکنے کے لیے دہشت گردوں نے ایسے مقام پر دہشت گردی کا منصوبہ بنایا تھا کہ جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا مگر دہشت گردوں کے اس کامیاب مذموم منصوبے کو بھی پاک فوج نے بڑی مہارت سے ناکام بنا کر دکھا دیا کہ وہ کیسے ہی نامناسب حالات میں بھی اپنے عوام کی مدد کو پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاک فوج کی جلدبازی سے مسافروں کا بڑا جانی نقصان یقینی تھا اور فوج نے یرغمال مسافروں کی بازیابی کے لیے سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا تھا جس کے لیے خود کو بچا کر فضا سے دہشت گردوں کو نشانہ بنانا ضروری تھا تاکہ مسافروں کو محفوظ رکھا جاسکے۔
جائے وقوعہ دہشت گردوں کے لیے مکمل طور محفوظ اور پاک فوج کے لیے بالکل غیر محفوظ تھی کہ جہاں پہاڑ اور غار موجود تھے جن کے درمیان بے گناہ مسافر یرغمال بنے ہوئے تھے جنھیں خودکش بمباروں سے ڈرا کر رکھا گیا تھا اور دہشت گرد مسافروں کو شہید بھی کرتے جا رہے تھے اور ان کی پوری کوشش تھی کہ مسافروں کو بچانے کی کوئی فوجی کوشش کامیاب نہ ہو سکے۔ دہشت گرد ٹرین کے اطراف ٹولیوں کی شکل میں بھی موجود تھے تاکہ کوئی مسافر فرار نہ ہو سکے مگر پاک فوج نے پہلے دہشت گردوں کو ہیلی کاپٹروں کو محفوظ رکھ کر فضا سے نشانہ بنایا جس سے کچھ مسافروں کو فرار ہونے کا موقعہ مل گیا۔
دہشت گرد اس حال میں افغانستان میں موجود سرپرستوں سے بھی جدید ذرایع سے رابطے میں تھے اور ہدایات لیتے رہے۔ دہشت گردوں کے پاس جدید اسلحہ بھی تھا۔ ایک گروپ نے ٹرین میں خواتین اور بچوں کو اور ٹرین سے باہر اور پہاڑوں میں باقی مسافروں کو یرغمال بنا کر اپنی ڈھال بنا رکھا تھا ایسی صورت حال میں مسافروں کو بچانا ایک معجزہ تھا جو فوج کے انتہائی باصلاحیت ضرار گروپ نے کر دکھایا اور دن و رات کے 36 گھنٹوں کی کوششوں سے پہلے تمام دہشت گرد ہلاک کیے اور مسافروں کو بچا لینے کا انتہائی مشکل فریضہ انجام دے کر دنیا میں پھر اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔
فوج کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالی مسافر محفوظ اور تمام دہشت گرد مارے گئے اور یوں ملک کی تاریخ میں پاک فوج نے ایک ایسا منفرد کارنامہ انجام دیا جس کی فوری کامیابی کی کوئی امید نہیں تھی۔ اس موقع پر فوج نے خود کو اور اپنے ہیلی کاپٹروں کو بھی محفوظ رکھا اور تمام دہشت گردوں کا صفایا کرکے ایسا منفرد کردار ادا کیا جس کی ملکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور یہ کامیابی فوج کے اس جذبے کی غماز ہے کہ وہ ملک و قوم کی حفاظت ہر حال میں کر سکتی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔