
قرآن پاک کی سورہ البقرہ اور الطلاق میں اللہ تعالی نے 7 آسمانوں یا کائناتوں کا ذکر فرمایا ہے، جدید سائنسی تحقیق سے یہ قول برحق ثابت ہوا ہے۔
امریکی کنساس یونیورسٹی کے سائنسداں ایک سال تک جیمزویب خلائی دوربین کے ذریعے سیکڑوں کہکشائوں کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئے کہ بیشتر کہکشائیں کلاک وائز محو حرکت ہیں جبکہ مروجہ سائنسی نظریہ ہے کہ کائنات میں کلاک وائز اور اینٹی کلاک وائز کہکشاؤں کی تعداد برابرہونی چاہیے۔
اس نئے انکشاف سے ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہماری کائنات ایک دیوہیکل ’’بلیک ہول‘‘(Blackhole)کے اندر ہو سکتی ہے کہ صرف اسی میں تمام فلکیاتی اشیاء کلاک وائز گھومتی ہیں، مزید یہ کہ بلیک ہول خود ایک زیادہ بڑے بلیک ہول میں واقع کائنات میں شامل جو ایک بنیادی یا مہا کائنات کا حصّہ ہے، یوں ایک سے زیادہ کائناتیں ہونے کے نظریہ قرآن کو سائنسی شہادت مل گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے ایک سے زیادہ کائناتیں ساتھ ساتھ یا ایک دوسرے کے اندر ہونا بالکل ممکن ہے اور وہ اس امر پر مزید تحقیق کررہے ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔