
بدقسمتی سے پنجاب میں آج بھی 10 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، آلودہ پانی پینے سے لوگ بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں،بچوں کی اسٹنٹڈ گروتھ ہور ہی ہے۔
1 ہزار نئے واٹر فلٹریشن پلانٹس سے دیہات میں صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے، رینالہ خورد میں نہری پانی کو صاف کرکے ہزاروں افراد کو فراہم کیا جا رہا ہے۔ لاہور، قصور، رحیم یار خان سمیت بیشتر اضلاع کے پانی میں آرسینک مقدار خطرناک حد تک ہے۔
ان خیالات کا اظہار حکومت اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ’’پانی کے عالمی دن‘‘ پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ ڈی جی پنجاب صاف پانی اتھارٹی چیف انجینئر ذوہیب بٹ نے کہا کہ تمام افراد کو صاف پانی تک رسائی دینے کیلیے اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
ابتداء میں ہم ایسے اضلاع ہدف ہیں جہاں صاف پانی موجود نہیں، جن دیہات میں 4 ہزار سے زائد آبادی موجود ہے وہاں ایک واٹر پلانٹ لگایا ہے اور اب تک ایک ہزار سے زائد پلانٹس لگائے جا چکے ہیں، رینالہ خورد میں نہر پانی کو صاف کرکے 15 ہزار افراد کو فراہم کیا جا رہا ہے۔
واٹر ایکسپرٹ مبارک علی سرور نے کہا کہ رواں برس پانی کے عالمی دن کا موضوع ’’ پانی امن کیلئے‘‘ ہے جو سب کے لیے پانی تک رسائی پر زور دیتا ہے، پنجاب میں 90 فیصد افراد کو صاف پانی تک رسائی ہے۔صاف پانی نہ ملنے سے لوگ متعدد بیماریوں کا شکار اور بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کم ہو رہی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ لاہور، قصور، رحیم یار خان سمیت بیشتر اضلاع کے پانی میں آرسینک کی مقدار خطرناک حد تک ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔