کیا آپ اپنا کمپیوٹر بدلنا چاہتے ہیں؟

نیا کمپیوٹر صرف اس وقت خریدیں جب آپ کا موجودہ کمپیوٹر آپ کے ضروری کام انجام دینے کے قابل نہ رہے



کیا آپ کو اپنا پرانا کمپیوٹر بدلنے کی واقعی ضرورت ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر کمپیوٹر صارف کے ذہن میں کبھی نہ کبھی ضرور جنم لیتا ہے۔

ہر کمپیوٹر رکھنے والے شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ جدید سے جدید کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ اس کے زیر استعمال ہو۔ لیکن کیا ایسا واقعی ضروری ہے؟

کیا آپ کو اپنے کمپیوٹر کو بدلنے پر ہزاروں یا لاکھوں روپے خرچ کرنے کی ضرورت ہے؟ میں اپنے گزشتہ بیس سال کے تجربے کی بنیاد پر کہوں تو صرف اس وقت نیا کمپیوٹر خریدیں جب آپ کا موجودہ کمپیوٹر آپ کے ضروری کام انجام دینے کے قابل نہ رہے۔

 

پرانا کمپیوٹر بدلنے کی اصل وجہ کیا ہونی چاہیے؟

چونکہ وقت کے ساتھ آپریٹنگ سسٹم جیسے ونڈوز، لینکس، میک او ایس وغیرہ جدید سے جدید تر ہوتے جارہے ہیں، ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کا موجودہ کمپیوٹر جدید سافٹ ویئر کے ساتھ کام نہیں کرپاتا۔ اسے Forced Obsolescence  یا جبری متروکیت کہا جاتا ہے۔ مثلاً آپ نے دیکھا ہوگا کہ گوگل کروم براؤزر مائیکروسافٹ ونڈوز سیون پر استعمال تو کیا جاسکتا ہے مگر اسے گوگل کروم براؤزر کے تازہ ترین ورژن پر اپ گریڈ نہیں کیا جاسکتا۔ اس کا آسان حل تو یہ ہے کہ کمپیوٹر کو بدلنے کے بجائے ونڈوز سیون کو تبدیل کردیا جائے۔ مگر یہاں دقت یہ پیدا ہوسکتی ہے کہ آپ کے کمپیوٹر کا ہارڈ ویئر ونڈوز ٹین یا ونڈوز الیون سے مطابقت ہی نہ رکھتا ہو۔ یہ وہ موقع ہے جب آپ کو اپنے کمپیوٹر ہارڈ ویئر کو بدلنے کی ضرورت لازمی پڑنی ہے۔

ماضی میں ہارڈ ویئر ڈرائیورز کی عدم دستیابی کی وجہ سے کمپیوٹرز کو اپ گریڈ کیا جاتا تھا، آج یہی مسئلہ ویب براؤزرز کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر آپ کمپیوٹر کے پرانے صارف ہیں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ جن کاموں کو انجام دینے کےلیے پہلے ڈیسک ٹاپ سافٹ ویئر درکار ہوتے تھے، آج وہی کام ویب براؤزر میں انجام دیے جاسکتے ہیں۔ یعنی اب آپ کو اگر جدید ترین ایپلی کیشنز سے مستفید ہونا ہے تو آپ کو ایسا کمپیوٹر اور آپریٹنگ سسٹم چاہیے جس پر تازہ ترین ویب براؤزر انسٹال ہوسکے۔

 

کیا کمپیوٹر پرانے ہو کر خراب ہوجاتے ہیں؟

یہ غلط فہمی عام ہے کہ کمپیوٹر وقت کے ساتھ ’’خراب‘‘ ہوجاتے ہیں، جیسے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گاڑی یا موٹر سائیکل کے مکینکل پارٹس میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ہارڈویئر میں بذات خود کوئی خاص تبدیلی نہیں آتی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کمپیوٹر میں برائے نام ایسے اجزا ہوتے ہیں جن میں کوئی حرکت ہوتی ہے۔ مثلاً پروسیسر کو ٹھنڈا رکھنے والا پنکھا یا پاور سپلائی کا پنکھا یا پرانی ہارڈ ڈرائیو جس میں موٹر موجود ہوتی ہے۔ اصل میں جو چیز کمپیوٹر کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے وہ سالہا سال کے اپڈیٹس، غیر ضروری سافٹ ویئر، پرانے ڈرائیورز اور عارضی فائلیں ہیں۔ اگر آپ کا پرانا کمپیوٹر سست رفتار ہوگیا ہے، تو اسے فوری طور پر بدلنے کے بجائے درج ذیل اقدامات کریں:

•    آپریٹنگ سسٹم جیسے مائیکروسافٹ ونڈوز کو دوبارہ انسٹال کریں۔ جس پارٹیشن میں آپریٹنگ سسٹم انسٹال کررہے ہیں، اسے فارمیٹ کریں۔ 
•    ہارڈ ڈرائیو کو ایس ایس ڈی (SSD)  یا اگر کمپیوٹر کا ہارڈ ویئر اجازت دے تو جدید ترین NVM میں تبدیل کریں۔
•    ریم کو اپ گریڈ کریں۔ مثلاً اگر آپ چار جی بی ریم استعمال کررہے ہیں، تو اس میں اضافہ کرکے آٹھ یا سولہ جی بی کردیں۔ یاد رہے کہ کمپیوٹر کے مدر بورڈ پر محدود تعداد میں میموری سلاٹس دستیاب ہوتی ہیں اور زیادہ سے زیادہ ریم کی بھی ایک حد مقرر ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ 16 جی بی تک ہوتی ہے۔ جدید کمپیوٹروں میں یہ حد اس سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
•    اگر ضرورت ہو تو گرافکس کارڈ کو تبدیل کرلیں۔ 

 

کیا آپریٹنگ سسٹم کی سپورٹ ختم ہونا مسئلہ ہے؟

یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی آپریٹنگ سسٹم کی سپورٹ ختم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کمپیوٹر کام نہیں کرے گا۔ مثال کے طور پر، مائیکروسافٹ اکتوبر 2025 میں ونڈوز 10 کی سپورٹ ختم کررہا ہے، لیکن اس کے باوجود ونڈو 10 آپریٹنگ سسٹم آپ کو کئی سال تک بغیر کسی مسئلے کے کمپیوٹروں میں کام کرتا نظر آئے گا۔ تکنیکی طور پر، ونڈوز 7 اور ونڈوز ایکس پی آج بھی فعال ہیں اور کئی کمپنیاں آج بھی انہیں استعمال کررہی ہیں، حالانکہ اس کی سپورٹ کئی سال پہلے ختم ہوچکی ہے۔

 

کیا نیا کمپیوٹر خریدنا واقعی آسان حل ہے؟

ایک نیا کمپیوٹر خریدنا بظاہر ایک آسان حل لگتا ہے، لیکن ایسے کسی بھی فیصلے کو اس خریداری کی قیمت اور پھر اس سے حاصل ہونے والے فائدے کی کسوٹی پر پرکھنا چاہیے۔ اگر آپ کے دفتر میں آپ کا کام صرف کچھ دستاویز ٹائپ کرنا اور اسپریڈ شیٹس بنانا ہے تو اس کےلیے کثیر سرمایہ لگا کر نیا کمپیوٹر خریدنا ایک فضول خرچی ہی تصور ہوگی۔ 

اس ساری تفصیل کے بعد جو نتیجہ اخذ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اپنے پرانے کمپیوٹر کو خیرآباد کہنے سے پہلے حتی الامکان کوشش کریں کہ اس میں ضروری نوعیت کی اجزا کو انفرادی طور پر اپ گریڈ کرلیا جائے۔ اور نیا کمپیوٹر صرف اسی وقت خریدیں جب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ بچا ہو۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں