
بلیک ہولز سائنسی دریافتوں کے میدان میں ایک پراسرار لیکن سادہ فلکیاتی قوتیں ہیں۔ لیکن کبھی سوچیں کہ اگر ہم ان بلیک ہولز میں چلے جائیں تو ہمارا کیا بنے گا۔
ہماری کائنات کے مرکز میں، 40 لاکھ سورجوں کے مساوی بڑے پیمانے پر ایک بلیک ہول موجود ہے۔
اگرچہ انسان کبھی بھی بلیک ہول کے ساتھ رابطے میں نہیں آیا لیکن یہ موضوع طویل عرصے سے تحقیق اور غیر معمولی تجسس کا باعث رہا ہے۔
محققین کے مطابق، انسان کے بلیک ہول میں جانے کے نتائج کا انحصار بہت سے عوامل پر ہوگا، خاص طور پر بلیک ہول کی کمیت یا سائز۔
عام طور پر، سائنسی برادری اس بات پر متفق ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بڑے بلیک ہول کے ساتھ کافی حد تک رابطے میں آتا ہے تو اس کی کشش ثقل کی وجہ سے اسپیگیٹیفیکیشن ہوسکتی ہے۔ ایک ایسا عمل جو کسی شے کو ایک لامحدود لمبی اور پتلی چیز جیسے نوڈل میں تبدیل کردیتا ہے۔
لیکن اگر ایک چھوٹا سا بلیک ہول کسی شخص کے آر پار گزرتا ہے، تو یہ ایک مہلک سپرسونک شاک ویو بھیج سکتا ہے جو بندوق کی گولی سے لگنے والے زخم کی طرح ہوگا، جس سے بافتوں کو نقصان ہوگا اور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے خلیات الگ ہوجائیں گے ۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔