کراچی: لانڈھی میں سرکاری فلیٹس پر افغانیوں اور جرائم پیشہ افراد کا قبضہ

سندھ حکومت کی اربوں روپے کی پراپرٹی قابضین سے واگزار کیوں نہیں کرائی گئی؟، نثار کھوڑو


اسٹاف رپورٹر March 24, 2025
علامتی تصویر

کراچی:

لانڈھی میں سرکاری ملازمین کی رہائش کے لیے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے فلیٹس پر غیر قانونی قبضے اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

 پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے 70 فیصد سرکاری فلیٹس پر افغان باشندوں سمیت جرائم پیشہ افراد کے قبضے اور ان فلیٹس کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کیے جانے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔  

پی اے سی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین نثار کھوڑو نے کی، جس میں اراکین کمیٹی، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز محمد علی کھوسو، چیف انجینئرز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے 2018 سے 2021 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔  

نثار کھوڑو نے سوال اٹھایا کہ سندھ حکومت کے سرکاری فلیٹس کی اربوں روپے کی پراپرٹی غیر قانونی قابضین سے واگزار کیوں نہیں کرائی گئی؟ اس پر سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز نے جواب دیا کہ فلیٹس کی تعمیر اور مرمت کی ذمہ داری ان کے محکمے کی ہے، جب کہ قبضہ چھڑانے کا اختیار محکمہ داخلہ کے پاس ہے۔  

پی اے سی نے فلیٹس کی مرمت پر ایک کروڑ روپے سے زائد اخراجات پر برہمی کا اظہار کیا اور سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن سے غیر قانونی قابضین کے خلاف کارروائی اور اس کی پیش رفت پر رپورٹ طلب کر لی۔  

اجلاس میں نیو سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس 7,8 کے تعمیراتی منصوبے میں بے ضابطگیوں اور کام بند ہونے کا بھی نوٹس لیا گیا۔ پی اے سی نے منصوبے میں رکاوٹوں اور پیش رفت سے متعلق بریفنگ کے لیے محکمہ پی اینڈ ڈی، محکمہ قانون، اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔  

اجلاس میں کووڈ ایمرجنسی کے دوران ہسپتالوں کے لیے مختص 118 ملین روپے کی رہائشی عمارتوں کی مرمت پر خرچ کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا، جس پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔  

اس کے علاوہ سیکریٹری ورکس کے دفتر کی ایئر کنڈیشننگ کی مرمت پر 50 لاکھ روپے خرچ ہونے اور قمبر بائی پاس روڈ کی تعمیر کے لیے مختص 77 ملین روپے میں سے 55 ملین روپے کے اخراجات کی بھی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔ پی اے سی نے قمبر بائی پاس روڈ کے لیے خریدی گئی زمین، اس کے مالکان اور ادا کی گئی رقوم کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں