
سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے کراچی میں انٹر سال اول کے طلبہ کو فزکس، کیمسٹری اور ریاضی میں گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی۔
کراچی میں انٹر سال اول کے طلبہ کے نتائج کے معاملے پر قائم وزیر سندھ سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں قائم پارلیمانی کمیٹی نے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی میں طلبہ کو گریس مارکس دینے کی منظوری دی۔
انٹر سال اول میں فزکس اور ریاضی میں 15/15 فیصد جبکہ کیمسٹری میں 20 فیصد مارکس دیے جائیں گے
پارلیمانی کمیٹی نے اس بات کی منظوری این ای ڈی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کہ زیر صدارت قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی مجوزہ رپورٹ پر دی ہے۔
یہ بات سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے منگل کی شام سندھ اسمبلی بلڈنگ میں ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم، جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق اور پی آئی ٹی کے رکن عبدالرشید قریشی کے علاوہ دیگر پارلیمانی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتائی۔
سردار شاہ کا کہنا تھا کہ گریس مارکس دینے کی حتمی منظوری وزیر اعلی سندھ دیں گے اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اراکین کا کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بورڈ کے انتظامی ڈھانچے، اسسمنٹ، آئی ٹی سیکشن کے علاوہ ایکزامینیشن پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی ثابت ہوئی یے کہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 8 برس سے نتائج مسلسل کم ہورہے ہیں۔
دیگر بورڈ سے بھی تقابل کریں تو کراچی کے نتائج کم ہورہے ہیں لہزا اب صرف کراچی کو نہیں بلکہ تمام بورڈز کے معاملات دیکھنے ہوں گے۔
سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ تین مضامین میں تمام طلبہ کو گریس مارکس دیے جائیں، فزکس اور ریاضی میں 15/15 اور کیمسٹری میں 20 فیصد گریس مارکس دیے جائیں گے جب کہ ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
ان ذمے داروں کا تعین کرنے اور معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ہم نے سندھ اسمبلی سے مینڈیٹ مانگا یے ۔
سرکاری کالجوں کے حوالے سے کیے گئے سوال پر وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم کالجوں کے نتائج کو بھی انفرادی طور پر دیکھ سکتے ہیں تاکہ ان کے خلاف بھی کارروائی ہوسکے۔
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کراچی کے بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عبدالوسیم کا کہنا تھا کہ کراچی کے طلبہ کے ساتھ نمبر کم کرکے اور سندھ کے دیگر تعلیمی بورڈز کے طلبہ کے ساتھ نمبر بڑھاکر زیادتی ہورہی ہے، ہم نے دیگر تعلیمی بورڈز کے نتائج چیک کرنے کے لیے بھی اسمبلی سے مینڈیٹ مانگا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔