
وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بنیادی ڈھانچے کو "حساس انفراسٹرکچر" قرار دیتے ہوئے پیکا قانون لاگو کر دیا اور سائبر حملوں پر سخت سزائیں نافذ کر دی گئیں۔
ایکسپریس کو موصول دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آرکی جانب سے تمام ریجنل ٹیکس دفاتر، کارپوریٹ ٹیکس آفسز، لارج ٹیکس آفسز ،میڈیم ٹیکس آفسز کے چیف کمشنرز، اے ای او آئی زونز، بے نامی زونز کے کمشنرز ان لینڈ ریونیو اور کمشنر اپیلز، ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز سروس کے تمام ڈائریکٹر جنرلز اور ڈائریکٹرز سمیت ملک بھر کے فیلڈ سربراہان کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ ڈویڑن کی جانب سے جاری کردہ ایک میمورنڈم کے مطابق کابینہ نے ایف بی آر کے آئی ٹی انفرا اسٹرکچر، بشمول ڈیٹا سینٹرز، ایپلیکیشنز اور وہ تمام سسٹمز جو ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا ہوسٹ کرتے ہں ان سب کو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ(پیکا) 2016 کے تحت حساس حیثیت دینے کی منظوری دے دی ہے۔
اس فیصلے کا مقصد ایف بی آر کے ڈیٹا سسٹمز کو کسی بھی ممکنہ سائبر حملے یا غیر مجاز رسائی سے محفوظ بنانا ہے، اس اقدام کے تحت کوئی بھی فرد یا گروہ جو ایف بی آر کے نظام میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے، ڈیٹا چرانے یا اس میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے تحت ایسے جرائم پر قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
ایف بی آر نے تمام متعلقہ اداروں اور افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس فیصلے پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائیں اور ایف بی آر کے تنقیدی انفرا اسٹرکچر کے تحفظ کے لیے ضروری سیکیورٹی اقدامات کریں تاکہ کسی بھی ممکنہ سائبر خطرے کو روکا جا سکے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔