
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ جب بلاول پولیٹیکل بات کر رہے ہیں مذاکرات کی بات کر تے ہیں تو پھر یہ جو ایکشن ہو رہا ہے یہ بھی نہیں ہونا چاہیے لیکن جو آپریشن ہو رہا ہے اس میں شاید بلاول صاحب بہت بے بس ہوں گے، ان کے اختیار میں نہیں ہیں کچھ چیزیں جو ہو رہی ہیں، نہ بلوچستان میں ہوں گے نہ سندھ میں ہوں گی اگرچہ سیاسی حکومت موجود ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہت سی چیزوں میں ہمارے پرائم منسٹر اور فیڈرل گورنمنٹ بے اختیار ہے، وہ کچھ نہیں کر سکتے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا اگر صرف شغل میلہ کرنا ہے تفریح کرنی ہے، پوائنٹ سکورنگ کرنی ہے ، ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ہے تو پھر اس طرح کا پارلیمانی پارٹی کا ایک بے مقصد سا ایک بے معنی سا اجلاس دوبارہ کر لیں بلکہ ایسے سو اجلاس کر لیں کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ اگر آپ کو سنجیدہ کاوش کرنی ہے تو اس وقت پاکستان میں فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے آدھے سے زیادہ پاکستان میں شورش ہے، دہشت گردی ہے اور وہاں پہ بدامنی ہے، ہماری جو سوچ ہے اس کو دیکھ لیں، عظمٰی بخاری کی اسٹیٹمنٹ سے اندازہ لگائیں کہ کتنی سنجیدہ ہے یہ قوم، بلاول نے کوئی غلط بات نہیں ہے انھوںنے بالکل ٹھیک بات کی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی بات کے دو تین پہلو ہے، نمبر ون پی ٹی آئی کو لانا اس لیے آسان ہو سکتا ہے کہ جمعرات کو اگر ان کے پولیٹیکل لوگوں کی ملاقات ہو جاتی ہے اور گورنمنٹ دوبارہ سلامتی کمیٹی کی بات کرے تو وہ شرط پوری ہو جائے گی کہ ہمیں عمران خان سے تو ملنے دیں لیکن بلاول صاحب جو بات کر رہے ہیں وہ ویسے بالکل ٹھیک ہے سیاسی اپروچ ہے لیکن جو صورتحال کو گھمبھیر کر رہی ہے وہ ہے جیسے اختر مینگل صاحب نے کہاکہ وہ 28تاریخ کو جلوس لیکر وڈ ھ سے نکلیں گے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ ہر پارٹی کی اپنی اپنی سوچ کی بات ہے، پیپلز پارٹی اس چیز کا ادارک کرتی ہے، سمجھتی ہے اس بات کو، انھوں نے ویسے ہی نہیں کہا، اس بات کا ان کو پورا پتہ ہے کہ اس وقت ملک کی بقا خطرے میں ہے اس کے لیے سب کو سر جوڑنے چاہییں، سب پارٹیوں کو ملانا چاہیے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔