نمبرز کے لئے طلبا کو بلیک میل کیا جاتا ہے، چیئرمین پی اے سی جنید اکبر

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں ہوا


ویب ڈیسک March 26, 2025

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں ہوا، اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

جنید اکبر خان  نے کہا کہ نمبرز کے لئے طلبا کو بلیک میل کیا جاتا ہے، کل میٹنگ کے بعد مجھے ایک پروفیسر کی چیٹ دکھائی گئی، اس کا کوئی نظم ہونا چاہیے کہ جو پرچہ بناتا ہے، نمبر بھی وہی دیتا ہے جو بلیک میلنگ کا باعث بنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلسل یونیورسٹیوں کی اس طرح کی شکایات آرہی ہیں،  پیپرز کی مارکنگ کوئی اور کرے، یہ واقعات کافی زیادہ ہو رہے ہیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی  نے کہا کہ حال ہی میں وائس چانسلرز کمیٹی میٹنگ ہوئی جس میں سیمسٹر سسٹم کے امتحان اور نمبروں کے معاملے کا جائزہ لیا گیا، اس پر جو بھی پیش رفت ہوتی ہے تو کمیٹی کو آگاہ کردینگے۔

قائداعظم یونیورسٹی میں بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر عمارتوں کی تعمیر کا انکشاف   

اجلاس کے دوران قائداعظم یونیورسٹی میں بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر عمارتوں کی تعمیر کا انکشاف ہوا، آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں اکیڈیمک اور گرلز ہاسٹل کی 3 عمارتیں بنائی گئیں، یہ 3 عمارتیں سی ڈی اے کے بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر بنائی گئیں۔

رکن کمیٹی عمر ایوب  نے کہا کہ سی ڈی اے تو این او سی کے بغیر بنی عمارت کو گرا دیتا ہے، وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی  نے کہا کہ یونیورسٹی میں ہمارے پاس 50 کے قریب عمارتیں ہیں، پہلے بھی عمارتوں کے بلڈنگ پلان کی سی ڈی اے سے منظوری نہیں لی گئی۔

ان کا کہنا تھاکہ  آڈٹ کی آبزرویشنز کے بعد ہم نے سی ڈی اے سے بلڈنگ ہلان کیلئے رابطہ کیا ہے، سی ڈی اے کے ساتھ بلڈنگ پلان کے مسائل ایک ہفتے میں حل کر لیں گے، گزارش ہے کہ سی ڈی اے کو قائداعظم یونیورسٹی کی ڈیمارکیشن کی بھی ہدایت کر دیں۔

یونیورسٹی آف گلگت بلستان کیلئے پی سی ون سے پہلے فزیبلٹی سٹڈی نہ ہونے کا انکشاف

آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی سی ون کی فزیبلٹی سٹڈی کے بغیر منظوری سے 4 ارب 20 کروڑ کا نقصان ہوا، یونیورسٹی انتظامیہ نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 عمارتیں کرائے پر لیں، عمارتوں کے کرائے اور تنخواہیں پی ایس ڈی پی فنڈ سے ادا کی جاتی رہیں۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ دس لوگوں کے ساتھ بھی بزنس چلائیں گے تو تنخواہیں تو دینی ہوتی ہیں، اگر تین تین ماہ تنخواہیں نہ مل رہی ہوں تو یونیورسٹی انتظامیہ کیا کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیاں ملک کیلئے ایک نرسری کا کردار ادا کرتیں ہیں، مانا کہ پی ایس ڈی پی فنڈز سے تنخواہیں ادا نہیں کی جانی چاہئیں،  لیکن تنخواہوں کیلئے فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے تو تنخواہیں کیسے ملیں گی، تنخواہوں اور پینشن کے حوالے سے تو فنڈز پہلے جاری کیے جانے چاہئیں۔

نمائندہ ہائر ایجوکیشن نے کہا کہ یونیورسٹی کیلئے 770 ملین کی آپریشنل کاسٹ شامل تھی۔

قراقرم یونیورسٹی میں انجنیئرنگ سہولت کے قیام میں تاخیر  سے متعلق آڈٹ اعتراض کے حوالے سے آڈیٹر جنرل پاکستان نے کہا کہ منصوبے میں تاخیر سے لاگت میں 2.10 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

حکام نے کہا کہ  جہاں یہ منصوبہ بن رہا تھا وہاں کی کمیونٹی کے مزاحمت کی، کمیونٹی نے منصوبے کیلئے ایک پورشن دیا جہاں پحڑ بلاک بنایا گیا تھا، کمیونٹی نے پھر اس پر حملہ کر دیا جس سے منصوبے کو روک دیا گیا تھا، اس مسئلے کو حل کر لیا گیا ہے اب انجنیئرنگ ڈیپاڑٹمنٹ کی تعمیر جارہی ہے۔

شازیہ مری  نے کہا کہ کیا منصوبے سے پہلے وہاں کی مقامی آبادی سے رابطے کی مشق کی گئی، سید امین الحق نے کہا کہ  اصولی طور پر منصوبے سے پہلے مقامی آبادی کو آن بورڈ لیا جاتا ہے،  2004 سے ابتک یونیورسٹی کیلئے زمین پر تنازعہ چلتا آ رہا ہے، آخر 20 سالوں میں زمین کا یہ مسئلہ حل کیوں نہیں کیا گیا۔

یونیورسٹی حکام نے کہا کہ یونیورسٹی کے آس پاس زمین گاوں کی تھی لوگوں کو آن بورڈ لیا گیا تھا

کمیٹی رکن افنان اللہ  نے کہا کہ جنہوں نے ڈیپارٹمنٹ کی عمارت کو آگ لگائی ان کے خلاف کچھ ہونا چاہیے، یونیورسٹی حکام نے کہا کہ آگ لگانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہے اور کاروائی چل رہی ہے۔

غیر ملکی اسکالرشپس کے مفرور اسکالرز سے 1.5 ارب روپے واپس نہ لیے جانے کا انکشاف

اجلاس میں امریکا کے فل برائٹ اسکالرشپ میں 92 میں سے 89 کینسل کیے جانے کا انکشاف ہوا، شاہدہ اختر  نے کہا کہ کیا ایسے لوگوں کے پاسپورٹ کینسل نہیں ہوسکتے، کمیٹی چیئرمین جنید اختر  نے کہا کہ ایسے لوگوں کے شناختی کارڈ وغیرہ بھی بلاک ہونے چاہئے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی  نے کہا کہ بھگوڑے اسکالرز کی تعداد 96 ہے، کچھ کیس عدالتوں میں بھی ہیں، کافی اسکالرز سے 80 کروڑ کے قریب جرمانے کی رقم واپس لے لی گئی ہے۔

شازیہ  مری نے کہا کہ اس سارے معاملے کا مستقل حل ہونا چاہیے کہ قومی پیسہ ایسے لوگوں پر نہ خرچ ہو جو پاکستان واپس نہ آئے،  ایچ ای سی کو اس مسئلے کا سوچنا چاہیے۔

جنید اکبر  نے کہا کہ ایچ ای سی ایسے لوگوں کے خلاف ایف آئی آرز کروائے، سینیٹر افنان اللہ  نے کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے کہ ملک کا پیسہ استعمال کررہے واپس نہیں آتے۔

جنید اکبر نے کہا کہ اگر عدالتوں سے ریکوری ہورہی ہے تو اس کا بھی تخمینہ لگایا جائے، اس پر ایچ ای سی کا خرچہ کون پورا کرے گا۔

اے پی سی نے ایچ ای سی کو دو ہفتوں میں اسکالرشپ سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

ہارڈ اسٹیٹ

Mar 30, 2025 02:24 AM |

’’ماں‘‘

Mar 30, 2025 01:29 AM |