
نایاب نسل کی ڈولفن بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں ماہی گیروں کے جال میں پھنسی جسے بحفاظت چھوڑ دیا گیا، یہ وہیل اور ڈولفن کی ان 26 اقسام میں سے ایک ہے جو پاکستانی پانیوں میں پائی جاتی ہیں۔
ریسو ڈولفن پاکستان سمیت دنیا بھر میں تقریباً تمام معتدل اور گہرے پانیوں میں پائی جاتی ہے،اس نسل کی ڈولفن 1000 فٹ تک غوطہ اور 30 منٹ تک اپنی سانس روک سکتے ہیں، تاریخی طور پر اس نسل کی باقیات کے سن 2000 کے اوائل میں ریسو کی ڈولفن کے دیکھنے کی اطلاع ملی تھی۔پانچ سال قبل پہلی بار نر ریسو ڈولفن کو کلفٹن بیچ پر پھنسا پایا گیا تھا۔
محمد معظم خان، ٹیکنیکل ایڈوائزر (میرین فشریز) اور پاکستان وہیل اور ڈولفن سوسائٹی کے صدر کے مطابق اورماڑہ کے ماہی گیروں کی طرف سے ریسو کی ڈولفن کی رہائی ایک خوش آئند بات ہے ڈبلیو ڈبلیو ایف نے زیادہ تر پھنسے ہوئے یا الجھے ہوئے ڈولفن، بشمول ریسو ڈولفن کے لیے ماہی گیروں کے تربیتی پروگرام شروع کیا ہے جہاں ماہی گیروں کو ڈولفن اور وہیل سمیت الجھے ہوئے میگا فاونا کو چھوڑنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
اس عمل میں تقریباً 250 سے زائد ماہی گیروں نے تربیت حاصل کی، وہیں ڈولفن اور وہیل مچھلیوں کے تحفظ کے لیے بڑے پیمانے پر آگاہی پروگرام شروع کیا گیا۔ سوشل میڈیا نے ساحلی آبادیوں میں آگاہی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اب پاکستان سے ڈولفن، وہیل اور کچھوؤں کی محفوظ رہائی کی اکثر رپورٹس آتی رہتی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی پانیوں میں (وہیل، ڈالفن اور پورپوز) کی کل 26 اقسام پائی جاتی ہیں جن میں تین بیلین وہیل، 22 دانت والی وہیل اور ڈولفن اور ایک پورپوز شامل ہیں۔ریسوکی ڈالفن دانتوں والی ڈولفن میں سے ایک ہے۔ یہ دنیا کے سمندروں کے معتدل پانیوں سے جانا جاتا ہے اور بحیرہ عرب سے شاذ و نادر ہی دیکھا یا رپورٹ کیا جاتا ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی کوششوں سے تمام ڈولفن اور وہیل مچھلیوں کو دونوں بحری صوبوں کے ماہی گیری کے قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان دونوں کے وائلڈ لائف قوانین میں بھی ڈولفن اور وہیل کو ضمیمہ-I میں شامل کیا گیا ہے جس سے ان اہم جانوروں کو پروٹیکٹڈ اسپیشیز کا درجہ دیا گیا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔