پاکستان کا یوکرین تنازع کے خاتمے کیلیے مذاکرات پر زور، محدود جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم

پاکستان کے نامزد مستقل مندوب سفیر نے معاہدے کو ممکن بنانے میں امریکی انتظامیہ اور اسکی قیادت کی فعال شمولیت کو سراہا


ویب ڈیسک March 27, 2025

اسلام آباد:

پاکستان نے حال ہی میں طے پانے والے محدود جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، جس کے تحت توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے ممنوع قرار دیے گئے ہیں اور بحیرہ اسود میں محفوظ جہاز رانی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں یوکرین کی انسانی صورتحال پر پاکستان کا قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے نامزد مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اس معاہدے کو ممکن بنانے میں امریکی انتظامیہ اور اس کی قیادت کی فعال شمولیت کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ ’’پُرامید ہیں کہ یہ نیا مثبت رجحان اور ابتدائی اقدامات سے پیدا ہونے والی رفتار بالآخر ایک جامع اور مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار کرے گی۔‘‘

سفیر عاصم افتخار احمد نے امید ظاہر کی کہ تمام فریقین اپنی ذمہ داریوں کو دیانتداری سے نبھائیں گے اور امن کے فروغ کے لیے سعودی عرب اور اس کی قیادت کے کردار کی تعریف کی۔

یوکرین کے تنازع پر پاکستان کے مستقل مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے ابتدا ہی سے مذاکرات اور سفارت کاری، فوری جنگ بندی اور پرامن حل کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس تنازع کے مرکز میں موجود سیکیورٹی خدشات کو صرف ایک جامع حکمت عملی کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، جو وسیع تر خطے میں پائیدار اور دیرپا امن کو یقینی بنائے۔

روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے تنازع کے باعث عام شہریوں پر پڑنے والے تباہ کن اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو اب چوتھے سال میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہر انسانی جان قیمتی ہے۔‘‘

سفیر عاصم افتخار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عام شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کا تحفظ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایک لازم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے ان اصولوں کی مکمل اور مستقل پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسانی امدادی سرگرمیوں کو مؤثر اور متاثرہ آبادی کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کے لیے، امدادی کارکنوں تک بلا تعطل رسائی اور ان کا تحفظ یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ انسانی امدادی عملے کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے، ان کی بلا روک ٹوک رسائی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق تیسرا جنیوا کنونشن تمام فریقین پر لاگو ہوتا ہے، اور اس کے اصولوں کی سختی سے پاسداری کی جانی چاہیے۔

سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’’پاکستان کا مؤقف اس اور دیگر تنازعات پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے۔ ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام، اقوام کے حق خودارادیت، اور طاقت کے ذریعے یا اس کے استعمال کی دھمکی دے کر زمین کے حصول کی ممانعت، چارٹر کے مطابق ریاستوں کو بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری، اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور تمام ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں