
سندھ ہائی کورٹ نے بزنس مین کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ بغیر وجوہات دوبارہ طلبی کا مقصد بدنیتی ہوتا ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو ایف آئی اے کی جانب سے بار بار ہراساں کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل نے دورانِ سماعت مؤقف اختیار کیا کہ محمد سلیم پراپرٹی کے کام سے منسلک ہیں، ایف آئی اے بار بار طلب کر رہی ہے۔ کیس بھائی کیخلاف ہے لیکن میرے مؤکل کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ کمرشیل بینکنگ سرکل اس بات کی تفتیش نہیں کررہا کہ ڈارمنٹ اکاؤنٹ میں رقم کیسے آئی۔ کال آپ نوٹس کالعدم قرار دیے جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم انکوائری میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے۔
درخواستگزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے کہ انکوائری کے دوران درخواستگزار کو ہراساں نہ کیا جائے۔
سماعت کے دوران بزنس مین کو بار بار کال اپ نوٹسز جاری کرنے پر عدالت ایف آئی اے پر برہم ہوگئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ ایک بار بلانے پر ہی تمام معلومات کیوں حاصل نہیں کی گئیں۔ اگر مزید معلومات درکار ہیں تو کال آپ نوٹس میں اس کی وضاحت کی جائے۔ وجوہات ظاہر کیے بغیر دوبارہ طلب کرنا بدنیتی اور مذموم مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔
عدالت نے درخواستگزار کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔