نجی میڈیکل کالجوں کی فیس میں کمی، حکومت نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے لیے فیس حد مقرر کر دی

فیس ڈھانچے کا عوامی سطح پر اعلان کیا جائے گا،اس کا مکمل نفاذ یقینی بنایا جائے گا تاکہ شفافیت کو برقرار رکھا جا سکے۔


ویب ڈیسک March 27, 2025

وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم کردہ کمیٹی برائے میڈیکل ایجوکیشن ریفارمز نے طبی تعلیم کو عام آدمی کی پہنچ میں لانے کیلئے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کی ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگرامز کے لیے سالانہ ٹیوشن فیس 18 لاکھ روپے مقرر کر دی۔

رپورٹ کے مطابق اکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر تشکیل دی گئی کمیٹی برائے میڈیکل ایجوکیشن ریفارمز، جس کی سربراہی نائب وزیر اعظم کر رہے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے آج ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کی سالانہ ٹیوشن فیس ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگرامز کے لیے 18 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، یہ اقدام پاکستان میں طبی تعلیم کو سستا اور قابل رسائی بنانے کی سمت ایک بڑا سنگ میل ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا نجی میڈیکل کالجوں میں بڑھتی ہوئی فیسیں عوام، طلبہ اور والدین کے لیے ایک دیرینہ مسئلہ رہی ہیں۔ PM&DC کونسل نے پہلے بھی 4 جون 2022، 10 دسمبر 2023، اور 23 فروری 2024 کے اجلاسوں میں اس معاملے کو زیر بحث لایا تھا۔

مزید برآں، 27 فروری 2025 کو کونسل کے فیصلے کے مطابق، پروفیسر ڈاکٹر مسعود گوندل کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے تین اجلاسوں کے دوران نجی اداروں اور پاکستان ایسوسی ایشن آف میڈیکل انسٹی ٹیوشنز (PAMI) کے نمائندوں سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد جامع تجزیہ پیش کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا تفصیلی مالیاتی جائزے اور ذیلی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں، کمیٹی برائے میڈیکل ایجوکیشن ریفارمز نے فیصلہ کیا کہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے لیے سالانہ ٹیوشن فیس 18 لاکھ روپے مقرر کی جائے گی، جبکہ سالانہ فیس میں اضافہ صارف قیمت اشاریہ (CPI) کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ایم بی بی ایس کے لیے یہ فیس پانچ سال اور بی ڈی ایس کے لیے چار سال تک لاگو ہوگی۔ اس فیس ڈھانچے کو عوامی سطح پر اعلان کیا جائے گا اور اس کا مکمل نفاذ یقینی بنایا جائے گا تاکہ شفافیت کو برقرار رکھا جا سکے۔

اعلامیے کے مطابق تاہم، ایسے ادارے جو اپنی مالی ضروریات کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ 25 لاکھ روپے تک کی فیس مقرر کرنا چاہتے ہیں، انہیں PM&DC کو تفصیلی مالیاتی جواز پیش کرنا ہوگا۔ اس جواز میں اضافی تعلیمی سہولیات، مہیا کردہ خدمات، اور دیگر اداروں کے ساتھ فیس کا موازنہ شامل ہونا چاہیے۔ غیر ضروری اور غیر معقول فیس میں اضافہ ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا۔ کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ صرف مناسب اور معقول دلائل کے ساتھ پیش کیے گئے اضافے ہی قابل غور سمجھے جائیں گے تاکہ تعلیمی اخراجات میں غیر ضروری بوجھ نہ ڈالا جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا یہ فیصلہ طبی تعلیم کو عام طلبہ، خصوصاً نچلے اور متوسط طبقے کے لیے قابل برداشت بنانے کے ایک بڑے قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حکومت پاکستان میڈیکل ایجوکیشن ریفارمز کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ ہر مستحق طالب علم کو اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع میسر آ سکیں۔

کمیٹی نے نائب وزیر اعظم کے تعلیمی اصلاحات کے وژن اور انتھک کاوشوں کو سراہا، جن کی قیادت میں یہ تاریخی فیصلہ ممکن ہوا۔

اعلامیے کے مطابق اس کے علاوہ، وفاقی وزیر مصطفی کمال کی عوامی خدشات کو اجاگر کرنے اور تعلیمی فیسوں کو معتدل رکھنے کی کوششوں کو بھی سراہا گیا۔ وزیر مملکت ڈاکٹر مختار احمد بھرت، وفاقی سیکریٹری ندیم محبوب، اور PM&DC کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کی انتھک محنت کو بھی کمیٹی نے تسلیم کیا، جنہوں نے اس عمل کی نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنایا۔

کمیٹی نے پروفیسر ڈاکٹر مسعود گوندل کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی کی محنت اور تفصیلی مالیاتی تجزیے کو بھی خراج تحسین پیش کیا، جس نے اس سفارش کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یہ فیصلہ اس حقیقت کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے کہ نجی اداروں کو مالی طور پر مستحکم رہنے کی ضرورت ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی اخراجات کو معقول اور منصفانہ رکھنا بھی ضروری ہے۔ PM&DC کا کردار واضح ہے کہ ٹیوشن فیس تعلیمی معیار اور اخراجات کی حقیقی عکاسی کرے، جبکہ طلبہ کا استحصال نہ ہو۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی مکمل طور پر اس عزم پر قائم ہے کہ پاکستان میں طبی تعلیم کو معیاری، سستا اور ہر طبقے کے لیے قابل رسائی بنایا جائے، تاکہ مستقبل میں بھی طبی شعبے میں ترقی اور اصلاحات جاری رکھی جا سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں