
قائد آباد چوک کے قریب پولیس کیمپ پر دستی بم حملے کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
دھماکے کے بعد ریسکیو کی ٹیموں نے زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا، جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے فوراً موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت سی ٹی ڈی کے اعلی افسران بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں۔
واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب عباسی نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات کی نگرانی شروع کردی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دستی بم حملے کے حوالے سے ابتدائی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ حملہ کس مقصد سے کیا گیا۔
بم ڈسپوزل حکام کے مطابق حملے میں روسی ساختہ ار جی ڈی ون کا استعمال ہونے کے شواہد ملے، وقوعہ سے ملنے والے زرات سے دستی بم کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
بی ڈی حکام کا مزید کہنا تھا کہ دستی بم کا لیور نہیں مل سکا، روسی آر جی ڈی ون میں 64 گرام بارود کا استعمال کیا جاتا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے قائد آباد پولیس کیمپ کے قریب کریکر دھماکے کی ایس ایس پی ملیر سے تفصیلات طلب کرلیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جامع تفتیش اور تحقیقات کی بدولت ملزمان تک رسائی اور گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرائم سین کو محفوظ کرتے ہوئے اکٹھا شواہد کی بدولت تفتیش کو کامیاب بنایا جائے۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھی ایس ایس پی ملیر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پولیس کیمپ پر کریکر حملے کی رپورٹ طلب کر لی۔
گورنر سندھ نے ایس ایس پی ملیر کو واقعے کی مکمل تحقیقات اور ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی اور کہا کہ کراچی میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
گورنر سندھ نے زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔