
کوئٹہ کے لک پاس کے مقام پر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے دھرنے کے قریب خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، اختر مینگل اور دیگر رہنما محفوظ رہے۔
رپورٹ کے مطابق لیویز ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، دھماکہ بی این پی کے جاری دھرنے کے مقام سے کچھ فاصلے پر ہوا۔
ذرائع کے مطابق دھماکا میں بی این پی قیادت اور کارکنا ن محفوظ رہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع کے جانب روانہ کردی گئیں جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ شرکاء ، سردار اختر مینگل اور بی این پی کی تمام سیاسی قیادت محفوظ ہے، حکومت بلوچستان گزشتہ رات سے بی این پی کی قیادت کیساتھ رابطے میں ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بی این پی کے وفد کی گزشتہ رات بھی انتظامیہ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد آج حکومتی وفد کا سردار اخترمینگل سے ملاقات پر اتفاق ہوا، انکوائری کے نتائج سے عوام کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔
بعد ازاں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں ریلی کے 4 شرکاء زخمی ہوئے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں کسی گروپ سے کوئی خطرہ نہیں، کوئی خطرہ ہے تو وہ ریاست سے ہے‘۔
بی این پی-مینگل کے صدر نے زور دیا کہ حکومت حالات خراب کرنا چاہتی ہے لیکن ان کا احتجاج ’پرامن طریقے سے جاری رہے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا جواب یہ ہے کہ درمیانی راستہ خواتین کی رہائی ہے، گرفتار خواتین کو رہا کرو اور ہم واپس چلے جائیں گے، خواتین کی رہائی کے بدلے میں اپنی گرفتاری دینے کے لیے تیار ہوں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔