
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے جو ہمارا دین ہے تھیوری کے لیے رکھ دیا ہے بس پریکٹیکل ہم نہیں کرتے، سب سے بڑا ہمارا المیہ یہ ہے کہ اچھی اچھی باتیں ہم لوگوں کو بتا بھی رہے ہوتے ہیں لوگ ہمیں بھی بتا رہے ہوتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب دیکھیں نہ کہ سوشل میڈیا پہ جمعہ مبارک، عید مبارک، اور اچھے اچھے میسیجز لوگ بھیج رہے ہوتے ہیں، بندہ ان سے یہ پوچھے کہ تمہارے اندر یہ کوالیٹیز موجود ہیں جس کا آپ لوگوں کو درس دے رہے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اصل میں اللہ پاک نے پاکستان کی شکل میں ہمیں جنت عطا فرمائی ہے اور ہم نے بڑی محنت سے اس کو دوزخ بنا دیا، پاکستان کو اللہ کا ایک انعام سمجھا جاتا ہے، کون سا ایسا اچھا عمل ہے جس سے دنیا یا زندگی حسین ہوتی ہو وہ اس پاکستان میں موجود نہ ہو۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ اسلام میں جتنی بھی عبادات ہیں ان عبادات کے پیچھے ایک میسج ہے، ایک اسپرٹ ہے جس کو شاید ہم سمجھ نہیں پائے اور نہ ہی سمجھنا چاہتے ہیں، تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ چونکہ من حیث القوم بات ہو رہی ہے کہ ہم سارے رئیس المنافقین ہیں، ہمارے اندر اتنی ریاکاری ہے کہ جس کا نتیجہ پوری قوم بھگتی بھی ہے کہ ہم سب لوگ چاہے وہ میڈیا سے ہو، سیاستدان ہو، بیوروکریٹ ہو سب ہمیں نظر آتا ہے کہ بھاشن دیتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اپنی ذاتی زندگی پہ بھی اتنا اسلام عمل میں نہیں لاتے جتنا ہم لوگوں کو تلقین کر رہے ہوتے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، بالکل عید کے موقع پر جو، اس میں یہ ہے کہ تقویٰ کی بنیاد اور آپس میں بھائی چارے کی اور اس طرح کی فضا پیدا کرنے، رمضان میں دیکھیں آپ لوگ جو بھی نہیں ہے ایک دوسرے کو بانٹ کہ، ایک دوسر ے سے ملتے ہیں، جلتے ہیں، زیادہ سے زیادہ کوشش کرتے ہیں کہ جن لوگوں کے پاس نہیں ہے ان لوگوں تک پہنچایا جائے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔