سپریم کورٹ نے کراچی  سے لاپتا 4 لڑکیوں کی بازیابی سے متعلق کیس چیف جسٹس کو ارسال کردیا

سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا


ویب ڈیسک April 03, 2025

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کے علاقے گلشن معمار سے لاپتا پولیو ورکر سمیت 4 لڑکیوں کی بازیابی کی درخواست چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل بینچ کے روبرو گلشن معمار سے لاپتا پولیو ورکر سمیت 4 لڑکیوں کی بازیابی کی درخواست ہوئی۔

آئی جی سندھ پولیس، ڈی آئی جی ایسٹ، ایس ایس پی انوسٹی، ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی اور تفتیشی افسر عدالتی حکم پر پیس ہوئے، قائمقام پراسکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

پولیس نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کردی، عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب اور پراسکیوٹر جنرل صاحب یہ کیا ہورہا ہے صوبے میں؟

جسٹس عرفان سعادت خان نے استفسار کیا کہ ایک آدمی کی چار بچیاں کئی سالوں سے لاپتا ہیں، آپ سب اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ آپ کی حالت کیسی ہوگی؟ جو داستان ہم نے سنی ہے انتہائی تشویشناک ہے۔ اس کیس کو ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کررہے ہیں، آپ لوگ ویڈیو لنک کے ذریعہ پیش ہوں۔

قائمقام پراسیکیوٹر جنرل نے موقف دیا کہ ایک بچی انتقال کرگئی ہے، بچی نے کالا پتھر کھا لیا تھا، دوسری بچی واپس آئی تھی، اس نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کرلی ہے۔ 2 بچیوں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ہماری پولیس ٹیم اس سلسلے میں پنجاب گئی تھی ابھی اطلاع ملی ہے کہ تیسری لڑکی ذکیہ کو بازیاب کروالیا گیا ہے، ذکیہ کو کچھ دیر بعد وہاں کی مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ہم اس کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے رہے ہیں، قائمقام پراسیکیوٹر جنرل نے موقف دیا کہ ہمیں 2 ماہ کی مہلت دی جائے۔

جسٹس عرفان سعادت نے ریمارکس دیئے کہ اتنا حساس کیس ہے آپکو 2 ماہ کا وقت دیں۔ یہ انتہا ہے کہ ایک آدمی کی بچیاں اغواء ہوئیں اور پھر انہی کے اوپر اور ان کے داماد کیخلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔ ان متاثرین کو جیلوں میں قید کیا گیا ہے یہ ہوکیا رہا ہے۔

جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ اچھی بات ہے، اچھے افسران سے تفتیش کرائیں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

عدالت نے کیس کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے پولیس کو 15 دن کی مہلت دیدی۔ عدالت نے کیس چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کردیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

دائر درخواست میں درخواستگزار علی گل نے موقف اپنایا تھا کہ میری 3 بیٹیوں اور نواسی کو 2017 میں اغوا کیا گیا۔

تاحال بیٹیوں اور نواسی کی بازیابی کے لئے اقدامات نہیں کئے جارہے۔ میرے بیٹے اور داماد پر جھوٹے مقدمات درج کئے گئے۔ عدالت عظمی نے آئی جی سندھ و دیگر افسران کو فوری طلب کیا تھا جس پر تمام افسران پیش ہوئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں