چینی پر عوام دشمن پالیسی

پی ٹی آئی حکومت نے اپنی حکومت بنوانے والی شوگر مافیا کو اس سلسلے میں بڑا فائدہ پہنچایا تھا


m_saeedarain@hotmail.com

وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں کمی پر اطمینان کا اظہارکیا ہے جب کہ تاجروں نے حکومت سے چینی 164 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ناانصافی جاری رہی تو دکاندار چینی کی فروخت بند کرنے کر دیں گے اور بے بس عوام یہ دیکھ کر حیران و پریشان ہیں کہ رمضان المبارک سے قبل ملک میں جو چینی 135 روپے سے 140 روپے کلو فروخت ہو رہی تھی وہ موجودہ حکومت کی پالیسی سے رمضان میں 190 روپے کلو تک فروخت ہونے والی چینی کی قیمت حکومت نے رمضان میں 164 روپے مقرر کی جس پر تاجروں نے برہمی کا اظہار کیا ہے اور چینی کی فروخت بند کرنے کی دھمکی دی ہے ۔

ہمیشہ دیکھا ہے کہ تاجر چینی کی قلت پیدا کرکے چینی کی بلیک میں قیمت پہلے سے زیادہ تک پہنچا دیتے ہیں۔یہ بھی خبر آئی تھی کہ حکومت گھریلو صارفین کے لیے الگ اور چینی کاروباری فروخت کے لیے خریدنے والوں کے لیے الگ قیمت مقرر کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ عوام کو چینی کچھ سستی مل سکے۔

اس تجویز کے محرک کی پلاننگ حیران کن ہے ۔ حکومت اگر عوام کو ایک سے پانچ کلو تک چینی 180 روپے تک فروخت کرانے کا فیصلہ کرے گی تو حکومت کے نزدیک عوام پر اس کا احسان ہوگا اور اگر منوں کے حساب سے کاروباری طور چینی خریدنے والے اداروں اور بڑے تاجروں کے لیے حکومت اگر 200 روپے کلو بھی قیمت مقرر کرے گی تو اس کا نقصان بھی سراسر عوام کا ہی نقصان ہوگا کیونکہ چینی سے شربت، مٹھائیاں، بیکری مصنوعات، کمپنیوں کے بسکٹ و دیگر اشیا بنانے والوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا خواہ چینی انھیں ڈھائی سو روپے کلو بھی ملے تو ان کا کوئی نقصان نہیں ہوگا وہ فوراً اپنی چینی سے تیارکردہ مصنوعات کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیں گے اور اضافی قیمت عوام پر منتقل کر دیں گے اگر انھیں چینی بیس روپے کلو مہنگی ملے گی تو وہ اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کم ازکم پچاس روپے اضافہ کر دیں گے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ چینی کی قیمت حکومت اگر کم بھی کرے تو بھی مٹھائیوں، بیکری مصنوعات، شربت و دیگر اشیا کی قیمت کبھی کم نہیں ہوتی بلکہ ان کا کام صرف قیمتیں بڑھانا، عوام کا کام مجبوری میں یہ مہنگی اشیا خریدنا اور حکومت کا کام صرف تماشائی بن کر یہ تماشا دیکھنا اس لیے رہ گیا ہے کہ یہ تماشا حکومت خود ہی شروع کراتی ہے۔

چینی تماشا برسوں سے حکومتوں کی عوام دشمن پالیسیوں کے باعث جاری ہے کیونکہ شوگر ملز مالکان ہر حکومت میں نہ صرف خود شامل رہے ہیں بلکہ حکومت کرنے والے خود چینی کا کاروبار کرتے آ رہے ہیں اور یہ لوگ جان بوجھ کر ظاہر کرتے ہیں کہ ملک میں چینی وافر مقدار میں موجود ہے اس لیے یہ تاثر دے کر حکومت سے چینی باہر بھیجنے کی اجازت یہ کہہ کر لے لیتے ہیں کہ اضافی چینی باہر بھیجنے سے حکومت کو زرمبادلہ حاصل ہوگا اور ملک میں چینی کی قلت بھی نہیں ہوگی۔

یہ منصوبہ بند چونکہ حکومت کا خود حصہ ہیں، اس لیے ہر حکومت انھیں چینی باہر بھیجنے کی اجازت دے دیتی ہے اور یہی 2024 میں بھی (ن) لیگ کی حکومت نے ماضی کی حکومتوں کی طرح کیا اور حکومت نے 2024 میں ساڑھے سات لاکھ ٹن چینی باہر بھجوا کر زرمبادلہ کمایا اور چینی باہر بھیجنے والے دہرے فائدے میں رہتے ہیں۔

وہ چینی باہر بھیج کر اضافی نفع کماتے ہیں اور بعد میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ملک کی مارکیٹوں سے چینی غائب کرا دیتے ہیں اور لوگوں کو دکانوں پر چینی نہیں ملتی تو وہ دکاندار کی خوشامد بھی کرتے ہیں اور بلیک میں چینی اضافی قیمت دے کر مہنگی بھی خریدتے ہیں کیونکہ گھریلو استعمال کے لیے چینی مہنگی خریدنا ان کی مجبوری اور یہ تماشا ہر آئے سال کرنا حکومت اور شوگر مافیا کے لیے شغل ہوتا ہے جس میں فائدہ حکومت اور شوگر مافیا کا اور ہمیشہ نقصان عوام کا ہوتا ہے ۔

پی ٹی آئی حکومت نے اپنی حکومت بنوانے والی شوگر مافیا کو اس سلسلے میں بڑا فائدہ پہنچایا تھا جس کے نتیجے میں چینی کی مہنگائی کا ریکارڈ قائم ہوا تھا جس کے بعد چینی مسلسل مہنگی ہی ہو رہی ہے۔ شوگر مافیا اس حکومت میں بھی طاقتور ہے جس نے رمضان میں چینی 200 روپے کلو تک فروخت کرا کے اپنی طاقت دکھا دی ہے اور حکومت نے چینی کی قیمت میں کمی پر اطمینان کا اظہار اور چینی مافیا پر مصنوعی برہمی دکھا رہی ہے۔

رمضان میں چینی کی کھپت بڑھ جاتی ہے اور گرمیاں بھی آ رہی ہیں جس میں چینی کی مانگ مزید بڑھے گی جس کا نقصان عوام نے ہی اٹھانا ہے اور ہر بار چینی مہنگی کرانے کے لیے پہلے چینی باہر بھیجنے،کبھی کبھی قلت پر چینی باہر سے مہنگی خریدنا اور ملک میں چینی مزید مہنگی کرانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں