علی امین گنڈا پور نے این ایف سی اجلاس نہ بلانے پر وفاقی حکومت کو دھمکی دیدی

صوبے کے عوام، پولیس اور سرکاری ملازمین کو لے کر نکلوں گا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی پریس کانفرنس


نعیم اصغر April 04, 2025
صوبائی حکومت افغان باشندوں کو زبردستی نہیں بھیجے گی—فوٹو: فائل

اسلام آباد:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر این ایف سی اجلاس نہ بلایا گیا تو صوبے کے عوام، پولیس اور سرکاری ملازمین کو لے کر نکلوں گا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں ملک میں جاری دہشت گردی کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی اس وقت دہشت گردی نہیں تھی، جب ہماری حکومت ختم کی گئی اس کے بعد ہمارے خلاف کارروائیاں شروع کی گئیں اور یہ لوگ ہمارے خلاف کارروائیوں میں مصروف رہے اور اصل کام پر ان کی توجہ نہیں رہی۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں ٹی او آرز بنائیں تاکہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکیں، اس کے بغیر کوئی حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کپیسٹی کی کمی ہے اور اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، ہر چیز میں سیاست نہ کی جائے، افسوس ہے وفاقی حکومت اور وزرا ہمارے علاقے میں واقعات پر سیاست کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام اداروں نے ایکشن کیا، جب سے ہماری حکومت آئی ہے سی ٹی ڈی اور دیگر اداروں کو 30 ارب روپے دیے ہیں، صوبائی حکومت کا ایکشن پلان جاری ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوام اپنے فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، وفاقی حکومت کے بیانات خطرناک ہیں، افغانستان میں جب تک امن نہیں ہوگا اس پورے خطے میں امن نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان لوگوں نے ہتھیار اٹھایا ہے، اعتماد کا رشتہ بنانا پڑے گا، جب تک افغانستان اور بارڈر ایریاز میں امن نہیں ہوتا حالات ٹھیک نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں ہم زبردستی لوگوں کو افغانستان نہیں بھجوائیں گے، صوبے کی پولیس اور صوبے کی انتظامیہ کسی کو بھی زبردستی نہیں نکالے گی، ہم کیمپ لگائیں گے جو رضاکارانہ طور پر جانا چاہیں ان کو بھجوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی نہ دینا کروڑوں آبادی کے ساتھ زیادتی ہے، میرے ساتھ اپریل میں این ایف سی بلانے کا وعدہ کیا گیا تھا، اپریل کا مطلب اپریل ہے، آئینی حق کے لیے میں نکلوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پورے صوبے، پولیس اور سرکاری ملازمین کو لے کر نکلوں گا، ہمیں 75ارب روپے نہیں دیا گیا یہ بجلی کے ڈیٹ کے علاوہ ہے، ہم پاکستان کا حصہ ہیں ہمیں یہ دیا جائے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ کرم میں مسئلہ ہوا اس کو صوبائی حکومت مالی مدد دے رہی ہے، پارا چنار کا مسئلہ ایک سو تین سال پرانا ہے، اس علاقے میں بنکرز ختم کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر وہاں زخمی ہوا، اس پورے روڈ پر ایک ارب روپے کے فنڈ سے پکٹس لگ رہی ہیں، میرا ہیلی کاپٹر وہاں پر چنگ چی کی طرح چل رہا ہے حالانکہ میرے ساتھ جہاز دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان میں اس لیے ہے کہ یہ اسلامی ملک ہے، جہاں سے غزوہ ہند ہونی ہے وہ یہی خطہ ہے، امریکا اور پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا جس میں لکھا ہے اس خطے میں معدنیات ہیں اور اس کے بعد یہاں دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے میری ملاقات دو دو مہینے بعد کیوں ہوئی، عمران خان ڈیل نہیں کرے گا، وہ کسی ڈیل کیلئے جیل میں نہیں ہے، مذاکرات پاکستان کے لیے ہوں گے، اگر کوئی راستہ نکلتا ہے تو مذاکرات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ پریشانی امن و امان اور دہشت گردی کا تھا، بجلی چوری ہم سب کا مسئلہ ہے، ہم نے پورا تعاون کیا ہے، ضم شدہ پورے اضلاع میں تین گھنٹے بھی بجلی نہیں مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی کا 128ارب روپے بجلی کا خسارہ ہے اور واپڈا کا مجموعی خسارہ 500 ارب روپے ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اسٹریٹ پاور چھوڑیں ساری پاور ہی ہمارے پاس ہے، اگر مولانا صاحب ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں تو ہم ان کو ویلکم کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا یہ دھوکا دیتے ہیں اور میں یہ جنگ لڑرہا ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں