سپریم کورٹ کا 9مئی سے متعلق کیسز کا ٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کا حکم

انسداد دہشت گردی عدالتیں ہر 15 روز میں ٹرائل سے متعلق پیش رفت رپورٹس متعلقہ ہائی کورٹس میں جمع کرائیں، عدالت


جہانزیب عباسی April 08, 2025
فوٹو فائل

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو 9 مئی سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نو مئی ضمانت منسوخی کے لیے اپیلوں پر سماعت سماعت کی۔

عدالت نے حکم دیا کہ انسداد دہشت گردی عدالتیں ہر 15 روز میں ٹرائل سے متعلق پیش رفت رپورٹس متعلقہ ہائی کورٹس میں جمع کرائیں۔

دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل خدیجہ شاہ نے کہا استدعا ہے کہ میری موکلہ کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے خدیجہ شاہ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر اعتماد کریں اور کیسز کو چلنے دیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے خدیجہ شاہ کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ محض تاثر کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں کہ آپ کے حقوق متاثر ہوں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ قانون واضح ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہوگا۔

وکیل خدیجہ شاہ نے کہا کہ چار ماہ میں ٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟ میری موکلہ کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارے خلاف 35 مقدمات ہیں اتنے کم عرصہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ آپ کس کے وکیل ہیں؟ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ میں شریک ملزم فواد چوہدری کا وکیل ہوں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ کو نہیں سنیں گے کیونکہ آپکا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا، وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ پھر ہمارا مقدمہ سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مردان میں مشال خان قتل کا واقعہ ہوا تھا، میں اس وقت پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تھا۔ مشال خان قتل کیس کا تین ماہ میں ٹرائل مکمل ہوا، انسداد دہشت گردی عدالت پر اعتماد کریں، عدالت پرفارم کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ انسداد دہشت گردی عدالتیں چار ماہ میں ٹرائل مکمل کریں، ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے دیگر درج مقدمات کی وجہ سے حقوق متاثر نہ ہوں۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر پیش ہوئے، اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا ہائیکورٹس کی فائینڈنگ قانون اور شواہد کے خلاف ہیں، عدالت کو بتایا گیا انسداد دہشت گردی کی عدالتوں اور ہائی کورٹس نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب واجد گیلانی نے بتایا اب تک 28 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں