امریکا دہشت گردی کا موجد

ایک بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ امریکا نے شروع شروع میں صرف ایک گروہ کو بنایا ، اس کی مدد کی،۔۔۔


Sabir Karbalai August 01, 2014

امریکا میں رونما ہونے والے سانحہ 9/11 کے بعد دنیا میں دہشت گردی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے شاید ہی اس کی مثال ماضی میں کسی دور میں ملے، امریکا جس نے خود ہی درجنوں دہشت گرد گروہوں کو مالی معاونت فراہم کی، ان دہشت گرد گروہوں کے سرغنہ افراد کو وی آئی پی اسٹیٹس تک عطا کیا گیا، حتیٰ ان کو غیر ملکی پاسپورٹس اور اس طرح کی متعدد مراعات نوازی جاتی رہیں اور بالآخر جب ان سے کام پورا ہو گیا تو پھر رفتہ رفتہ انہی کو قتل کرنے کی غرض سے یا پھر ان کو گرفتار کرنے کی غرض سے ان تمام ممالک پر امریکی یلغار کا اعلان کر دیا گیا، جن جن ممالک میں خود ان دہشت گرد گروہوں کو امریکا نے اسائمنٹ دے رکھے تھے۔

افغانستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی حالات اسی طرح کے ہیں، نائن الیون کوایک بنیاد بنا کر ایک فرد پر الزام عائد کیا گیا اور پھر پورے افغانستان پر حملہ کردیا گیا اور اپنا مقصد پورا کیا گیا اور افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا، یہ اک لحاظ سے اسٹراٹیجیکل پوائنٹ بھی تھا کہ امریکا چاہتا تھا کہ اپنے دشمنوں ایک طرف روس اور دوسری طرف ایران کو یہ باور کروا سکے کہ امریکا اب براہ راست خطے میں موجود ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکہ کی خطے میں موجودگی سے دہشت گردی کا خاتمہ تو نہ ہوا لیکن یہ ضرور ہوا کہ دہشت گرد گروہوں میں اضافہ ہوا۔

عراق کی مثال لے لیجیے ! خود امریکا نے وہاں پر حملہ کیا، لاکھوں بے گناہ انسانوں کو قتل کیا، تقریباً پانچ ہزار کے لگ بھگ اپنے ہی فوجیوں کو قتل کروایا، اور نتیجے میں جوکچھ ملا ہم اور آپ کیا بلکہ پوری دنیا آج عراق کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہاں پر کیا ہو رہا ہے؟ عراق پر کئی سال مسلط رہنے کے با وجود بھی حال وہی افغانستان جیسا ہی رہا ، کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کی بجائے خود امریکا نے درجنوں دہشت گرد گروہوں کو جنم دیا۔

شام کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے، شام میں شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے گروہوں کو اردن کے سرحدی علاقوں میں کون تربیت دیتا رہا، یہ باتیں اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، بلکہ سب جان چکے ہیں کہ یہ امریکی ہی تھے کہ جنہوں نے ان دہشت گردوں کو اردن کی خفیہ امریکی اڈوں پر خصوصی تربیت فراہم کی اور اسی طرح ان دہشت گرد گروہوں کو امریکہ مخالف وہ ممالک کہ جہاں آج تک امریکہ کو خود براہ راست مداخلت کا موقع نہیں ملا تھا ، بھیج دیا گیا تا کہ پھر ایک مرتبہ ماضی کی طرح جواز پیدا کیا جائے اور عوام کو دہشت گردوں سے نجات دلوانے کی غرض سے شام پر بھی حملہ کیا جائے اور پھر وہاں کے لاکھوں انسانوں کا قتل عام کرنے کے بعد ان کی حالت بھی عراق اور افغانستان جیسی کر دی جائے کہ جہاں آج درجنوں کی تعداد میں دہشت گرد گروہ موجود ہیں۔

چاہے بات افغانستان کی ہو، عراق کی، شام کی یا پھر یمن کی اور یا پھر کسی اور ملک کی ، ایک بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ امریکا نے شروع شروع میں صرف ایک گروہ کو بنایا ، اس کی مدد کی، پیسہ فراہم کیا، اسلحہ فراہم کیا، حکومتوں کو مجبور کیا کہ ان کی مدد کریں، جب ان گروہوں نے اپنے پنجے گاڑھ لیے تو پھر امریکا نے انہیں ڈالروں کی ریل پیل دکھانا شروع کیا اور انہی گروہوں کے درمیان بھی تصادم کو ایجاد کیا اور پھر ایک ایک گروہ میں سے دس دس گروہ مزید پیدا ہونا شروع ہوئے اور امریکا کی خدمت میں مصروف عمل ہو گئے، ایسی درجنوں مثالیں دنیا کے ان تمام ممالک میں موجود ہیں جہاں جہاں امریکا نے براہ راست مداخلت کی ہے یا پھر بالواسطہ مداخلت کی ہے۔

دور حاضر میں داعش (ISIS) نامی گروہ بھی امریکا کی اسی سیاست کا نتیجہ ہے کہ جو چند سو ڈالروں کے لین دین کے معاملے پر القاعدہ جو دہشت گردوں کی مرکزی جماعت تھی اس سے جدا ہو گیا ہے اور امریکی اور اسرائیلی مفادات کے لیے اب شام اور اس کے بعد عراق میں سرگرم عمل ہے۔

جہاں میں نے افغانستان، عراق، یمن، شام اور دیگر ممالک کی مثالیں پیش کی ہیں، چاہتا ہوں کہ خود اپنے وطن عزیز کی ایک مثال بھی پیش کروں ،ہمارا پیارا وطن گزشتہ تین دہائیوں سے امریکی یلغار میں ہے ، یہاں امریکہ نے براہ راست بھی اور بالواسطہ بھی دہشتگردوں کے اتنے گروہوں کو جنم دلوانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ آج پاکستان میں ایک نہیں بلکہ شاید دو درجن سے زائد مسلح گروہ موجود ہیں جن کے اپنے اپنے قائدین اور رہبر بھی موجود ہیں، کوئی پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانے پر فخر محسوس کر رہا ہے تو کوئی معصوم انسانوں کو مسجدوں، امام بارگاہوں، بازاروں میں قتل کر کے فخر محسوس کرتا ہوا نظرآتا ہے۔

اسی طرح انہی میں سے کچھ ایسے ہیں جو معصوم بچوں کے نہ صرف اسکولوں کو بموں سے اڑاتے ہیں بلکہ معصوم بچوں کو بھی تعلیم سے دور رکھنے کیلئے ان بچوں کو ہی موت کی نیند سلا دیتے ہیں، کچھ تو خواتین کو بھی نشانہ بنا کر فخر محسوس کر رہے ہیں غرض یہ کہ پاکستان ان دہشتگردوں کے نرغے میں ہے اور اگر ان دہشتگردوں کی کڑیاں ملانا شروع کر دی جائیں تو یہ کڑیاں امریکا، اسرائیل اور اسی طرح پڑوسی ملک بھارت تک جا ملتی ہیں اور یہ سب کے سب آپس میں باہم ملے ہوئے ہیں، سب کے سب امریکی مفادات کیلئے کام کر رہے ہیں۔

امریکی ڈالروں نے آج اتنے دہشتگرد گروہ جنم دے دیے ہیں کہ انہیں ختم کرنے کیلئے اب افواج پاکستان کو ملک کی بقا اور سلامتی کیلئے بڑے فوجی آپریشن کا آغاز کرنا پڑا ہے، اس آپریشن میں جہاں دہشتگرد ہلاک ہو رہے ہیں وہاں پاک فوج کے قیمتی جوان بھی شہادت کی منزلوں کو طے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔خدا ان کا حامی و ناصر ہو۔

حال ہی میں ایک دستاویز منظر عام پر آئی ہے جس میں امریکی صدر باراک اوبامہ نے کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پانچ سو ملین امریکی ڈالر کی منظوری دیں تا کہ یہ رقم شام میں شامی حکومت کے مخالفین کی مسلح تربیت سمیت انہیں جدید ترین اسلحے سے لیس کرنے اور دیگر اسی طرح کے امور پر خرچ کی جائے۔

اوبامہ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ یہ رقم حکومت مخالف دہشتگرد گروہ آئی ایس آئی ایل کو اس لئے بھی فراہم کی جائے گی تاکہ ہنگامی صورتحال میں وہ شام سے نکل کر کسی اور مقام پر اپنی جائے پناہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔اوبامہ انتظامیہ کاکہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ شام کی مخالف دہشتگرد تنظیمیں اپنا مستقبل اپنے ہاتھوں طے کریں اور یہ رقم ان کو مدد فراہم کرے گی کہ وہ اس حوالے سے حکمت عملی بنائیں اور جدید ٹیکنالوجی سمیت جدید اسلحے سے لیس رہیں۔

امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان Caitlin Hayden نے کہا ہے کہ امریکہ اس بات پر یقین کر چکا ہے کہ شام میں امریکی فوجی مداخلت کارگر ثابت نہیں ہو سکتی تاہم یہ ضروری ہے کہ شام میں موجود داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو مزید مسلح کیا جائے اور ان کو کمزور ہونے سے بچایا جائے۔

Caitlin Hayden نے کہا ہے کہ اس پانچ سو ملین امریکی ڈالر کے علاوہ ایک بلین امریکی ڈالر کی مزید منظوری بھی درکار ہے جو شام کے پڑوسی ممالک ترکی، لبنان، اردن اور عراق میں ان دہشت گردگروہوں کی مدد کے لئے استعمال کیے جائیں گے۔

اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد دنیا کو خود فیصلہ کرلینا چاہیے کہ امریکا جو خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہتا ہے، خود کو دہشت گردوں کا دشمن کہتا ہے،کیا واقعی امریکا دہشت گردوں کا دشمن ہے یا پھر دنیا میں دہشت گردی کا موجد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں