
اڈیالہ جیل کے قریب سے گرفتار ہونے والی بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں سمیت 8 خواتین اور 3 مرد رہنماؤں کو پولیس نے رہا کردیا جس کے بعد وہ گھر روانہ ہوگئے جبکہ پولیس نے پولیس نے شادی ہال کے باہر اختجاج کرنے والے کارکنوں کو منتشر کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلیے آنے والی بہنوں نے نہ ملنے پر اڈیالہ جیل کے قریب احتجاج کیا جس پر پولیس نے انہیں اور دیگر رہنماؤں کو حراست میں لیا تھا، اس کے علاوہ شیخ وقاص اکرم نے رضاکارانہ گرفتاری دی تھی۔
بعد ازاں تمام حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو پولیس نے ایک شادی ہال میں منتقل کیا اور ان سے گھر واپس جانے کے حوالے سے مذاکرات کیے، تین گھنٹے کی بات چیت کے بعد علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان گھر جانے پر روانہ ہوئیں۔
پولیس نے عمران خان کی تینوں بہنوں علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان، کزن قاسم نیازی، عالیہ حمزہ، صاحبزادہ حامد رضا، وکیل عمران علی، سمابیہ طاہر سمیت تمام پارٹی رہنماؤں کو رہا کیا جس کے بعد وہ گھروں کو روانہ ہوگئے۔
پولیس نے شادی ہال سے تمام رہنماوں کو چکری انٹرچینج منتقل کیا جہاں سے علیمہ خان دیگر بہنوں، قاسم نیازی اور صاحبزادہ حامد رضا کے ساتھ روانہ ہوگئیں۔
پولیس نے شادی ہال کے باہر ایکشن کرتے ہوئے تمام کارکنوں کو منتشر کردیا۔ رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ہٹ دھرمی اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ماحول خراب کیا۔
دوسری جانب جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی سے ان افراد کی ملاقاتیں کرائی گی جن سے ملاقات کا بانی پی ٹی آئی نے اظہار کیا۔ بانی پی ٹی آئی کی واٹس اپ پر بیٹوں سلمان اور قاسم سے بھی بات کروائی گی، بیرسٹر گوہر علی خان سمیت 6 رہنماوں نے ملاقات کی، ملاقات نہ کرانے کا واویلا جھوٹا بیانیہ ہے، جیل کے اطراف سیکورٹی کو ہائی الرٹ رکھا جائے گا۔
قبل ازیں عمران خان سے ملنے کے لیے بیرسٹر علی ظفر، عالیہ حمزہ، نادیہ خٹک، وکیل ڈاکٹر علی عمران، پی ٹی آئی خاتون ورکر رضیہ سلطانہ، وکیل ظفر عباس، وکیل حسنین سنبل، وکیل راجہ متین، عمران خان کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور ظہیر عباس چودھری کی گاڑی کو جیل سے کچھ دور لگے ناکے پر روک دیا گیا بعد ازاں ان تینوں کو پیدل بھی جیل جانے نہیں دیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کیوں ناکے لگائے گئے ہیں، ہماری آج ملاقات طے تھی نام بھی بھیجے گئے اس کے باوجود ناکے لگانا اور وکلاء کو ملاقات سے روکنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
دریں اثنا پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب جمع ہوئے پی ٹی آئی کارکنوں پر دھاوا بول دیا، میڈیا ڈی اسی این جیز کے قریب جمع ہونے والے چار کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
علیمہ خان، عظمی خان اور عمران خان کے بیٹے کو ملنے سے روک دیا گیا
اسی طرح بانی پی ٹی آئی کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا، علیمہ خان، عظمی خان اور کزن قاسم خان نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا۔
علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ پتا نہیں گھبرا کیوں رہے ہیں؟ یہاں تو فیملی کے سوا اور کوئی بھی نہیں ہے، پولیس نے کہا ہے جیل نہیں جانے دیں گے، بھئی کیوں نہیں جانے دیں گے؟ ہمیں تین ہفتے سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے، آج بھی پولیس تعینات کر دی ہے تاکہ ہم ملاقات نہ کرسکیں ایسی صورتحال میں ہم پریشان نہیں ہوں گے تو کیا ہوں گے؟
انہوں ںے کہا کہ اگر ملاقات نہیں کرنے دیں گے تو ہم یہیں بیٹھیں گے، ہم کب سے پریشان ہیں تیسرا ہفتہ ہوگیا ہے، بانی سے ملاقات نہیں ہو رہی، ہم لاہور سے سفر کرکے یہاں آرہے ہیں یہ ان سے ڈر رہے ہیں یہ جو تھوڑے سے لوگ یہاں کھڑے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اصلی قید میں ہمارے ججز ہیں، ہم انھیں آزاد کرائیں گے تو وہ انصاف دیں گے، جب ہم پولیس کو آزاد کرائیں گے تو پولیس ہمیں تحفظ دے گی، اس وقت جس سے بات کریں وہ کہتا ہے ہم مجبور ہیں، پتہ نہیں کون آرڈر دے رہا ہے، شہباز شریف دے رہا ہے یا مریم نواز دے رہی ہیں، مجبور یہی دونوں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بتا دیں اگر ہماری فیملی نہیں مل سکتی؟ بچے ملنے آرہے تھے تین ہفتے سے نہیں ملنے دیا، ہماری آج ملاقات کا دن تھا، آج وکلاء کی بھی ملاقات کا دن تھا۔
6 وکلاء رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت
بعدازاں 6 وکلاء رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت مل گئی ان میں بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر، مبشر مقصود اعوان، ظہیر عباس چوہدری، علی عمران اور خاتون رہنماء رضیہ سلطانہ شامل ہیں۔
بشریٰ بی بی سے اہل خانہ کی ملاقات
بشریٰ بی بی سے فیملی ممبران کی اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات کرکے بھابھی مہرالنساء اور بیٹی مبشرہ شیخ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئیں، بشریٰ بی بی سے بھابھی اور بیٹی کی ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں ہوئی۔
عظمی اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت، علیمہ خان کو روک دیا
بعدازاں پولیس نے دوبہنوں اور کزن قاسم نیازی کو ملاقات کرانے کی پیشکش کردی۔ پولیس نے کہا کہ علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں، باقی تینوں فیملی ممبران کی ملاقات کروا دیتے ہیں تاہم اہل خانہ نے علیمہ خان کے بغیر ملاقات سے انکار کردیا۔
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں جیل انتظامیہ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر گورکھپور ناکہ پر موجود رہیں، پولیس، خواتین اہلکار اور ایلیٹ فورس کی نفری بھی گھورکپور ناکے پر موجود رہی، جیل انتظامیہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت مل گئی، جیل انتظامیہ نے عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو ملاقات کی اجازت دی۔
دو وکلاء سمیت 3 افراد زیر حراست
نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب پولیس نے دو وکلاء سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا، وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ سے مذاکرات کے بعد پولیس نے زیر حراست تینوں افراد کو چھوڑ دیا۔
پولیس کا نیوز چینلز کے رپورٹرز سے جھگڑا، دھمکیاں
راولپنڈی پولیس کا نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر شبیر ڈار کے ساتھ جھگڑا ہوا، شبیر ڈار اڈیالہ جیل کے قریب گورکھپور ناکے پر معمول کی کوریج کررہے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے ایک نیوز چینل کے رپورٹر سجاد چودھری کو بھی دھکے مارے، شبیر ڈار کو دھکے دیتے ہوئے حراست میں لینے کی کوشش کی۔
موقع پر موجود صحافیوں کی پولیس اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کے ساتھ انتہائی نامناسب زبان استعمال کی۔
سب انسپکٹر طیب راجہ اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے صحافیوں کو دھمکیاں دیں جب کہ ایس پی صدر نبیل کھوکھر کی کمانڈ میں پولیس اہلکار مسلسل نامناسب زبان استعمال کرتے رہے۔
صحافیوں سے بدتمیزی، سی پی او خالد ہمدانی کا نوٹس
اڈیالہ روڈ پر صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو واقعہ کی مکمل انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا جب کہ پولیس اہلکار زاہد کو فوری طور پر معطل کرنے کی ہدایت کردی۔
سی پی او خالد ہمدانی نے ناروا سلوک کرنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کر کے سخت سزا کا حکم دیا اور کہا کہ پولیس صحافی برادری کا احترام کرتی ہے، پولیس کے صحافی برادری سے مثالی تعلقات ہیں، واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
عالیہ حمزہ، ملک احمد خان کو بھی روک دیا گیا
اسی طرح پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء عالیہ حمزہ کو گورکھپور ناکے پر روک لیا گیا، عالیہ حمزہ عمران خان کی بہنوں سے ملاقات کرنا چاہتی تھیں۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر کو اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی بھی ہمراہ موجود تھے۔
عمر ایوب، زرتاج گل، میاں اظہر کو روک دیا گیا
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، ملک عامر ڈوگر، زرتاج گل، میاں اظہر گورکھ پور کے قریب پہنچ گئے انہیں بھی ملنے سے روک دیا گیا۔
ججز اپنے احکامات پر عمل کرائیں یا گھر چلے جائیں، عمر ایوب
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ملک کی عدلیہ اور ججز تعین کرلیں کہ وہ اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائیں یا چھٹی کرکے گھر چلے جائیں، یہ نہیں ہوسکتا ملک میں عدل نہ ہو، آئین و قانون نہ ہو، آج ملاقات کا دن تھا لیکن یہاں پولیس دیکھ لیں اس وقت ملک میں آئین و قانون نہیں ہے، پولیس اور رینجرز ریاست کے اوزار ہیں، جیل قانون کے مطابق قیدی کے حقوق ہیں مگر بانی کو عید کے دن نماز نہیں پڑھنے دی گئی، بانی کو تین ماہ سے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی گئی، سیاسی رفقاء سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔
ن لیگ والے کہتے ہیں بانی معافی مانگ لیں سارا معاملہ ختم ہو جائے گا، عمر ایوب
عمر ایوب نے کہا کہ ن لیگ والے کہتے ہیں کہ بانی معافی مانگ لیں تو سارا معاملہ ختم ہو جائے گا، اس سے ظاہر ہے یہ سیاسی معاملہ ہے، بانی نہ بھاگتے ہیں نہ ڈیل اور نہ ڈھیل مانگتے ہیں، ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لئے پارلمنٹ کے اندر و باہر جہدوجہد جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے سندھ کا پانی بیچ دیا یے اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، اختر مینگل اور ساتھیوں پر کل اندھا دھند فائرنگ کی گئی، گندم کا بحران دیکھ لیں، مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔
خدا کا واسطہ ہے سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد سمجھنا چھوڑ دیں، زرتاج گل
زرتاج گل نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ سب کو پتا ہے بانی بے گناہ اسیر ہیں، بانی نے ساری پی ڈی ایم کو اکیلے ہرایا اسی لئے جیل میں بند کر رکھا ہے، ایک تو بانی کو جیل میں رکھا ہوا ہے اور دوسرا یہ کہ فیملی کو ملنے نہیں دے رہے جن کے نام بانی دیتے ہیں ان کو جیل کے باہر کھڑا رکھا جاتا ہے، خدا کا واسطہ ہے سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد سمجھنا چھوڑ دیں، جب آپ خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہیں تو دکھ ہوتا ہے کسی کو بولنے کی اجازت نہیں سندھ، کے پی پنجاب کے حالات دیکھ لیں ایسے حالات میں صرف بانی اور انکا ویژن ہی ملک ہو جوڑ سکتا ہے۔
ملاقات کی اجازت نہیں دیں گے تو بحران بڑھے گا، زرتاج گل
زرتاج گل نے کہا کہ اگر آپ ملاقات کی اجازت نہیں دیں گے تو بحران بڑھے گا، بار بار توہین عدالت کی جا رہی ہے، فارم 47کی حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ہم پرامن یہاں کھڑے ہیں گزارش ہے فیملی کو ملاقات کرنے دیں اور اس بحران کو ختم کریں، مسائل کا حل یہ نہیں کہ آپ پی ٹی آئی کو دہشت گرد بنا کر پیش کریں۔
پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ روڈ پہنچ گئی، حکومت کے خلاف نعرے
بعدازاں پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ روڈ پہنچ گئی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے گورکھ پور سے اڈیالہ جیل جانے والی سڑک بلاک کردی۔
کارکنوں کا پتھراؤ، اڈیالہ مارچ پر اصرار، کئی کارکنان زیر حراست
کارکنوں نے اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کرنے پر اصرار کیا تاہم عمر ایوب نے کارکنوں کو روک دیا، پولیس نے پوزیشنیں سنبھال لیں اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا، مظاہرین نے پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے کارکنوں کو حراست میں لینا شروع کردیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی یقین دہانی پر پولیس نے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا اس دوران صاحبزادہ حامد رضا بھی پہنچ گئے۔
ایم این اے شفقت اعوان اور چار کارکنان گرفتار
بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں تاحال پولیس ناکے کے قریب موجود ہیں، پی ٹی آئی مظاہرین اور عمر ایوب بھی اڈیالہ روڈ پر موجود ہیں، جنید اکبر خان بھی گورکھپور پولیس ناکے پر پہنچ گئے۔
پولیس نے گورکھپور ناکہ کے قریب مزید چار مزید افراد کو تحویل میں لے لیا، ایم این اے شفقت اعوان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
بعدازاں بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں اور عالیہ حمزہ کو حراست میں لے لیا گیا اس پر صاحبزادہ حامد رضا نے رضاکارانہ گرفتاری دے دی، علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو پولیس وین میں گورکھ پور روانہ کردیا گیا۔
حماد اظہر کے والد پتھر لگنے سے زخمی
حماد اظہر کے والد میاں اظہر پولیس پر پتھراؤ کے دوران پتھر لگنے سے زخمی ہوگئے، میاں اظہر کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس پر پتھراؤ کے دوران میاں اظہر کے سر پر پتھر لگا۔ گورکھپور ناکے پر پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا تھا۔
عدالتی حکم کے باوجود بہنوں کی ملاقات نہیں ہوئی، حراست غیرقانونی ہے، گوہر
بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ فرمائشی گرفتاریاں نہیں ہے انہوں نے عمران خان کی بہنوں کو فی الحال حراست میں لیا ہے باقاعدہ گرفتار نہیں کیا لیکن حراست میں لینا بھی بالکل غیرآئینی و غیرقانونی ہے، اپنے بھائی سے ملنا ان کا حق ہے اور عدالتی حکم ہے۔
انہوں ںے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ کا آرڈر ہے کہ آپ کو ملاقات کرانی ہے ہر منگل کو اور ہر جمعرات کو، مگر 20 مارچ کے بعد سے اب تک ملاقات نہیں ہوئی اس پر بہنوں نے کہا تھا کہ اگر ملاقات نہیں ہوئی تو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے۔
عمران خان کی بہنوں سمیت تمام گرفتار کو پولیس نے شادی ہال میں اتار دیا
راولپنڈی پولیس نے علیمہ خان سمیت تمام خواتین کو مقامی شادی ہال میں گاڑی سے اتار دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی ذاتی گاڑی بھی مقامی شادی ہال میں موجود تھی۔
پولیس وین سے اترنے کے بعد تمام خواتین رہنما شادی ہال کے لان میں بیٹھ گئیں جبکہ پولیس اہلکار علیمہ خان سمیت تمام خواتین رہنماؤں کو منارہی ہے کہ وہ گھر چلے جائیں مگر پولیس سے رہائی کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا شادی ہال میں دھرنا جاری رہا جو بعد میں ختم کردیا۔
ایس ایچ او صدر بیرونی اعزاز عظیم نے علیمہ خان اور دیگر بہنوں کو گھر جانے کی پیشکش کی ہے مگر علیمہ خان بضد ہیں کہ ہماری بھائی سے ملاقات کرائی جائے نہیں تو ادھر ہی رہیں گے۔ پولیس افسران کوشش کررہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں مان جائیں مگر وہ جانے پر راضی نہیں۔
پارٹی کارکنان شادی ہال کے باہر جمع گئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ پولیس نے شادی ہال کے باہر ایکشن لیتے ہوئے موقع پر موجود پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کروادیا۔ کارکنان پولیس کے آنے پر موقع سے بھاگ گئے۔ موقع سے چند پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں اور کزن گھر روانہ
پولیس نے علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان سمیت تمام خواتین کارکنان کو چھوڑ دیا گیا، پولیس نے صاحبزادہ حامد رضا، وکیل عمران علی کو بھی رہا کردیا گیا جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں اور کزن گھر روانہ ہوگئے۔
بہنیں اور کزن کافی دیر سے پولس کے ساتھ شادی ہال کے لان میں موجود تھیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔