
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ عمران خان کو مسئلہ حل کرنے کے لیے کس سے بات کرنی چاہیے۔
جاتی امرا کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی کو مزید منظم اور مستحکم کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میں اس عوامی رابطہ مہم کی قیادت کروں گا اور اس کے بعد ساری صورتحال نواز شریف اور مریم نواز کے سامنے رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی صرف پنجاب کی حد تک عوامی رابطہ مہم شروع کر رہے ہیں۔ نواز شریف دوسرے صوبوں کا دورہ کریں گے تو ان صوبوں میں بھی جلسے کریں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ امریکی ڈاکٹروں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ۔ امریکی ڈاکٹر شاید صرف حال چال پوچھنے ہی آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہر کسی کو اپنی بات کہنے کا حق ہے ۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے گالم بریگیڈ سے ہر کسی کو مسئلہ ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو کل کے پروگرام میں اپنے صوبے کی نمائندگی کرنا چاہیے تھی۔ اگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے صوبے کی نمائندگی نہیں کرتے تو وہ اپنے عہدے سے کوتاہی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غلط سیاسی کیسز بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر گفت و شنید سے معاملات حل کرنے چاہییں۔ یہ بات ہم 2018، 2019 اور 2020 میں بھی کرتے رہے اور آج بھی کر رہے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو مل کر بات کرنی چاہیے، مگر سب کو علم ہے کہ کون مل کر بات کرنے کو تیار نہیں۔
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی نہ چرا رہا ہے اور نہ پنجاب کا کسی کا پانی چرانے کا ارادہ ہے۔ پانی کے معاملے پر پیپلزپارٹی کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں، کیونکہ سندھ کی نام نہاد قوم پرست جماعتوں نے ایسا ماحول بنا دیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بلاول بھٹو سمیت پیپلزپارٹی کو یقین دلایا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ افہام و تفہیم سے ہو گا۔ پنجاب کا سندھ کا پانی چرانے کا کوئی ارادہ نہیں ۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو پہلے بھی تیار تھے، اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہوں تو معاملہ حل ہو سکے گا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔