
انسدادد ہشت گردی عدالت اسلام آباد نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کیخلاف 4 اکتوبر احتجاج پر درج 9 مقدمات میں 5، 5 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جبکہ ریکارڈ پیش نہ کرنے پر جج نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں، میں آئی جی یا ڈی جی کا ملازم نہیں ہوں
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمر ایوب کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی۔
تفتیشی کی جانب سے مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا گیا، ریکارڈ پیش نہ کرنے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا یہ کیا لوہے کے بنے ہوئے ہیں، ریکارڈ ہی نہیں آتا، جب ریکارڈ کا کہیں کبھی کوئی بہانہ کبھی احتجاجی ڈیوٹی۔
عدالت نے کہا کہ اگر 20 منٹ تک ریکارڈ نہیں آتا تو ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کر دیں گے۔
پراسکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ ریکارڈ تفتیشی نے لیکر آنا وہ ابھی تک نہیں آیا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں وہ ان کا ملازم نہیں۔
عدالت نے عمر ایوب کی تمام 9 مقدمات میں ضمانت کنفرم کردی، عدالت نے پانچ 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض ضمانت کی درخواستیں منظور کیں۔
عمر ایوب کیخلاف تھانہ شہزاد ٹاون، ترنول، کوہسار 3، نون 2، آبپارہ ، اور تھانہ مارگلہ میں مقدمات درج ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔