
ایف بی آر نے ٹیکس چوری روکنے کے لیے نیا اقدام کرتے ہوئے خرید و فروخت کا ریکارڈ اور کوائف کو لازمی قرار دے دیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس چوری روکنے اور غلط ٹیکس ریفنڈز کی روک تھام کے ساتھ ساتھ الیکٹرانیکلی ریفنڈز کی ادائیگی کو بہتر بنانے کے لیے ود ہولڈنگ ایجنٹس کے لیے خرید و فروخت کا ریکارڈ اور اشیا سپلائی کرنے والوں کے کوائف کو لازمی قراردیدیا ہے۔
ایف بی آر نےاس مقصد کے لیے نیا سیلز ٹیکس ریٹرن فارم سات متعارف کروادیا ہے جس میں ود ہولڈنگ ایجنٹس کو تمام مقامی خریداری کی انوائسز اور فروخت کی انوائسز کے ساتھ ساتھ مقامی سیلز انوائسز پر حاصل کردہ پیمنٹس کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، اس سلسلے میں ایف بی آر نے باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن نمبری578(I)/2025 کے تحت فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کی شق 4 کی ذیلی شق (1)، شق 6 کی ذیلی شق (2A)، اور شق 40، جب کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 50 کی ذیلی شق (1) اور شق 26 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کردی گئی ہیں۔
مذکورہ قواعد کے تحت قاعدہ 14 میں موجود فارم STR-7 میں "اینکس-اے" (Annex-A) کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ نیا متن شامل کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ اس ترمیمی اعلامیے کا مقصد قواعد و ضوابط کو موجودہ تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ بنانا ہے تاکہ ٹیکس گزاروں کے لیے طریقہ کار مزید واضح اور موٴثر بنایا جا سکے۔
نئی ترمیم کے بعد متعلقہ فارم اور طریقہ کار میں واضح تبدیلیاں متوقع ہیں جس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ایجنٹس کو تمام مقامی سیل انوائسز کی تفصیلات اس فارم میں دینا ہوں گی اور جن سپلائرز سے مال کی سپلائی لی جائے گی اور جنہیں فروخت کی جائے گی ان سب کے نام پتا جات،این ٹی این نمبر،کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر ،خرید کنندہ و فروخت کنندہ کا جس صوبے سے تعلق ہو، اس کا نام،خریدی و فروخت کی جانیوالی اشیا کی نوعیت،نمبر،تاریخ،اشیا کے ایچ ایس کوڈز،خریداری اور فروخت کی نوعیت،ان کے ریٹس،استعمال کردہ بجلی کے یونٹس کی تفصیلات،خریدی اور فروخت کی جانے والی اشیا کی سیلز ٹیکس کے بغیر ویلیو،ان پر عائد سیلز ٹیکس اور سیلز ٹیکس موڈ میں عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی تفصیلات،ان پر جو ٹیکس ود ہولڈ عائد کیا گیا، اس کی بھی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔
اسی طرح تمام مقامی انوائسز پر جو پیمنٹس وصول کی گئی ہیں، اس کی بھی تفصیلات دینا ہوں گی۔ ان میں بھی نام نمبر،این ٹی این ،سی این آئی سی نمبر،چیک نمبر،جس بینک کا چیک ہوگا اس کی تفصیلات،جس تاریخ کو جاری ہوا، جتنی مالیت کا جاری ہوا، سب تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔