
ذیابیطس کی ایک طویل عرصے سے نظر انداز کی جانے والی شکل جو کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں لاکھوں غذائی قلت کے شکار نوجوانوں کو متاثر کرتی ہے، بالآخر باضابطہ طور پر ٹائپ 5 ذیابیطس کے طور پر تسلیم کر لی گئی ہے۔
انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) نے نئی دریافت ہونے والی بیماری کو ٹائپ 5 ذیابیطس کا نام دیا ہے جو اس مہلک حالت کو سمجھنے اور علاج کرنے کی عالمی کوششوں میں ایک اہم موڑ ہے۔
ٹائپ 5 ذیابیطس جسے غذائیت سے متعلقہ ذیابیطس بھی کہا جاتا ہے زیادہ تر دبلے پتلے نوعمروں اور نوجوان بالغوں کو ایشیا اور افریقہ جیسے خطوں میں متاثر کرتا ہے جہاں خوراک کا عدم تحفظ اور غربت بڑے پیمانے پر ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کے برعکس، جو موٹاپے سے منسلک ہے اور ترقی پذیر ممالک میں ذیابیطس کے زیادہ تر کیسز کا سبب بنتا ہے، ٹائپ 5 ذیابیطس دائمی غذائیت کی وجہ سے ہوتی ہے۔
70 سال سے ریکارڈ کیے جانے کے باوجود، یہ مرض اکثر صحت کے پیشہ ور افراد کی جانب سے غیر تسلیم شدہ یا غلط سمجھا جاتا رہا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔