
عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے سے ملاقاتوں کا دن ہے، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ اڈیالہ جیل پہنچ گئے، بشری بی بی سے ملاقات کے لئے فیملی ممبران اڈیالہ جیل پہنچ گئے، بشری بی بی کی فیملی ممبر مہر النساء احمد اڈیالہ جیل پہنچ گئیں، بشری بی بی کے فوکل پرسن رائے سلمان کھرل ایڈووکیٹ بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے،سلمان صفدر ایڈووکیٹ بھی اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے۔
عمران خان سے ملنے کے لیے آئی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو گورکھ پور ناکے پر روک لیا گیا، علیمہ خان گاڑی سے نکل کر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں۔
علیمہ خان
گورکھ پور ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ پچھلی بار پولیس نے ہمیں کہا کہ ہم آپ کو نہیں جانے دے رہے ہم وہیں بیٹھ گئے، انہوں نے کہا ہم آپ کو گرفتار کر رہے ہیں ہم تابعداری سے گاڑی میں بیٹھ گئے یہ ہمیں مارگلہ پولیس اسٹیشن لے کر جا رہے تھے، گزشتہ ملاقات کے دن یہ ہمیں کسی بیابان میں چھوڑ کر آگئے تھے اب ہم نے کہا ہے ہم نہیں جائیں گے پچھلی بار آپ نے ہمیں دھوکا دیا تھا۔
علیمہ خان نے کہا کہ جہاں ہمیں یہ روکیں گے ہم ادھر ہی بیٹھ جائیں گے آج انہوں نے پولیس ناکہ اور بھی دور کر دیا ہے، اگر نہیں ملنے دیں گے تو کیا کر لیں گے؟ہم بھی یہی سوچ رہے ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے؟ ایک ماہ سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی پہلے انہوں نے کہا کہ علیمہ خان کی ملاقات بند کردو اب ساری بہنوں کو نہیں ملنے دے رہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ پولیس کو آج واضح کر دیا ہے کہ آج فیملی کی ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم یہاں سے نہیں جائیں گے، ہم بطور فیملی ملاقات کے لیے جا رہے ہیں اگر ملاقات نہیں کرنے دیں گے تو ہم اپنے لیے بات کر لیں گے، اگر ملاقات نہیں کرنے دیتے تو یہی طریقہ ہے کہ ہم وہیں پر بیٹھ جائیں اور ہمارے پاس کیا طریقہ ہے؟ ہم نے پارٹی کو کہا ہوا ہے ہمارے لیے بات نہ کریں یہ پارٹی کا کام نہیں ہے، میں نے انگریزی میں لکھا تھا کہ اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم بیٹھ جائیں گے اور ہم بیٹھ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں گرفتار کرنا ہے تو لے جائیں ہم تماشا نہیں کریں گے، نہیں تو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے پچھلی دفعہ بھی ہم سے دھوکا کیا گیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی آپ سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے یہی جیل سپرنٹنڈنٹ کی پریس ریلیز میں بھی لکھا گیا تھا؟ اس سوال پر علیمہ خان نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر ملنے والی رضیہ سلطانہ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے فیملی سے ملاقات کے لیے جیل میں شور کیا تھا، اڈیالہ جیل والے بھی یہی کہہ رہے ہیں اور سب چینلز پر بھی چلا دیا کہ بانی مجھ سے نہیں ملنا چاہتے کیا یہ ماننے والی بات ہے؟
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر اور گوہر نے ملاقات کے بعد میری بہنوں کو آکر کہا کہ آپ اڈیالہ جیل کے اندر چلی جائیں میری بہنوں نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کو کہا کہ آپ ایک بہن کو کیوں مائنس کر رہے ہیں؟ مائنس ون فارمولا پر ہم چلتے ہی نہیں ہیں ہم سارے اکٹھے ہیں اگر اس مرتبہ بھی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت دی گئی تو پھر ہم دیکھیں گے۔
سلمان اکرم راجا
ناکے پر روکے گئے عمران خان کے وکیل و پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ میرا نہیں خیال یہ ملاقات کرائیں گے، جس طرح انہوں نے ٹرک کھڑے کیے ہوئے ہیں یہ ہم سے خوف زدہ ہیں، باقی لوگ تو گئے ہیں، نیاز اللہ نیازی گیٹ پر ہیں پتا نہیں انھیں ملاقات کرنے دیں گے یا نہیں، ہم اڈیالہ سے ایک میل دور ہیں، پولیس شرمندہ ہے، بے چارے معافیاں مانگ رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آج انھوں نے واضح کردیا ہے کہ کوئی ملنے نہیں جائے گا، میں تو وکلاء کی میٹنگ کے لیے آیا ہوا تھا، ایک گھنٹہ ہوگیا ہے یہاں موجود ہوں، یہ ہائیکورٹ کے احکامات کی مسلسل توہین کر رہے ہیں، ہماری توہین عدالت کی درخواستیں دائر ہیں لیکن شاید ہائیکورٹ کو فرصت نہیں مل رہی کہ وہ ہماری درخواستیں سنے اس وقت لا قانونیت ہے پارلیمنٹ میں بالکل آواز اٹھانا ہو گی، میں پارلیمانی پارٹی سے بات کروں گا اب یہ آواز پارلیمنٹ میں اٹھے گی۔
سلمان اکرم نے کہا کہ ہم نے خیال کیا تھا کہ اس دفعہ یہ قانون کہ پاس داری کریں گے لیکن ان کا کوئی ارادہ نہیں قانون کو ماننے کا،
بیرسٹر گوہر مجھ پر کیوں تنقید کر رہے ہیں نہیں پتا، میں نے تو اصول کی بات کی ہے جس کا نام لسٹ میں نہیں وہ ملاقات کے لئے نہیں جائے گا خواہ کوئی بھی ہو ، یہ طریقہ کار بانی نے خود وضع کیا ہے اور عدالت نے اسے مانا ہے اگر لسٹ کے باہر سے کوئی آئے گا تو اس کو بتانا ہے وہ کہاں سے آیا؟ کس سے اس کی بات ہوئی؟ کہاں سے اسے راستہ ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بڑی سادہ ہے، ہماری پولیٹیکل پارٹی نے میرے اس موقف کی تائید کی ہے کہ لسٹ کے بغیر جو ملاقات کرے گا اسے پارٹی سے منحرف سمجھا جائے گا، مجھے نہیں پتا یہ مسئلہ حل ہو گا یا نہیں لیکن ہم قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ملاقات کا تقاضا کرتے رہیں گے، میں نے لسٹ کے بغیر ملاقات کرنے پر سوال اٹھایا جس پر کچھ دوست سیخ پا ہیں، میں نے اسے یہی گزارش کی ہے کہ اپنی بھی عزت کا خیال کریں اس طریقے سے مت جائیں انشااللہ اب کوئی لسٹ کے بغیر نہیں جائے گا۔
سلمان اکرم نے کہا کہ یہ طے ہو گیا جو لسٹ میں نہیں ہے وہ نہیں جائے گا آج بیرسٹر گوہر کا نام لسٹ میں موجود ہے وہ جاتے ہیں تو ضرور جائیں لیکن یہ سوال بہر حال ضرور رہے گا کہ انتظامیہ کیسے یہ تفریق کر رہی ہے کہ کون قابل قبول اور کون نہیں ہے اور کون جاسکتا ہے اور کون نہیں جا سکتا؟ انتظامیہ کو اس بات کا جواب دینا ہو گا اور ہم بار بار یہ معاملہ عدالت میں لے کر جائیں گے۔
بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر خان کو بھی ملاقات سے روک دیا گیا، انہوں ںے کہا کہ ہماری درخواست ہے ملاقات ہونی چاہیئے بانی کی فیملی کا حق ہے ملاقات کرنا مگر پولیس والے جانے نہیں دے رہے سب کچھ میڈیا کے سامنے ہے، کیا کریں عدالتیں اپنے احکامات پر عمل درآمد آمد نہیں کرارہیں۔
بشری بی بی کے فوکل پرسن وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کو بھی ملاقات سے روک دیا گیا انہوں نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ صورت حال یہ ہے ایک ایس ایچ او بدمعاشی کررہا ہے، پولیس والوں نے میرے ساتھ بدتمیزی کی ہے، ہمیں کہا جارہا ہے آپ آگے نہیں جاسکتے، ہمارا نام فہرست میں شامل ہے ہم کیوں نہیں جاسکتے؟ پولیس والے کہہ رہے ہیں آج ملاقات کا دن ہی نہیں ہے، اندازہ کریں آج منگل کا دن ہے ملاقات کا دن ہے، ہم ملاقات سے روکنے پر بھر پور احتجاج کریں گے۔
دریں اثنا اطلاعات آئی ہیں کہ وکیل بانی پی ٹی آئی نعیم پنجھوتھ مسافر گاڑی میں چھپ کر جیل پہنچ گئے جب کہ بیرسٹر گوہر علی خان بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے، بیرسٹر گوہر کو ملنے کی اجازت بھی مل گئی۔
اسی طرح وکیل فیصل چوہدری، بیرسٹر سلمان صفدر، وکیل ڈاکٹر عمران، رائے سلمان ملاقات کے لئے جیل کے اندر روانہ ہوگئے۔
عمران خان سے ان کے وکلا نے ملاقات کی جو کہ 35 منٹ جاری رہی جس کے بعد وکلا واپس روانہ ہوگئے۔
ملاقات میں ملکی کی مجموعی سیاسی صورتحال، پارٹی امور پر بات چیت کی گئی، ملاقات میں عدالتوں میں زیر سماعت اپیلوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی، ملاقات میں فیملی کی ملاقات نہ ہونے پر بھی مختلف امور پربات چیت کی گئی۔
ملاقات کرنے والوں میں بیرسٹر گوہر خان، فیصل چوہدری، سلمان صفدر ایڈووکیٹ، رائے سلمان کھرل اور علی عمران شہزاد شامل تھے۔
پولیس کی جمعرات کو ملاقات کی یقین دہانی، تینوں بہنیں واپس روانہ
پولیس کی جانب سے جمعرات کو ملاقات کی یقین دہانی کرانے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنیں مان گئیں، علیمہ خان، عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی گورکھ پور سے اسلام آباد روانہ ہوگئیں۔
واضح رہے کہ کچھ دن قبل بھی تینوں بہنوں کو اسی جگہ روکا گیا تھا بعدازاں احتجاج پر پولیس نے دونوں بہنوں کو جانے کی اجازت دی مگر علیمہ خان کو جانے نہیں دیا جس پر احتجاج تینوں بہنیں اڈیالہ نہیں گئیں، پولیس نے انہیں حراست میں لیا بعدازاں کچھ گھنٹے بعد کہیں دور لے جاکر چھوڑ دیا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔