حکومت سندھ کا تکراری تونسہ کینال کھولنے پر ارسا سے سخت احتجاج، فوری بند کرنے کا مطالبہ

اپریل کے پہلے ہی عشرے میں سندھ میں پانی کی %62 فیصد قلت ہے، پنجاب کے کینالز میں 54 فیصد قلت ہے،وزیر آبپاشی سندھ کا خط


ویب ڈیسک April 15, 2025

حکومت سندھ نے تکراری تونسہ کینال کھولنے پر ارسا کے آگے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے فوری طورپر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے ٹی پی لنک کینال بند کرنے کے لئے ارسا کو احتجاجاً خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ اپریل کے پہلے ہی عشرے سندھ کو %62 فیصد پانی کی قلت کا سامنہ ہے جب کہ پنجاب کے کینالز 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کررہے ہیں۔

جام خان شورو نے مزید کہا کہ ٹی پی لنک کینال کھولنے کی وجہ سے سندھ میں مزید پانی کی قلت بڑھ جائے گی، سندھ میں پینے کا پانی نہیں ہے، ٹی پی لنک فوری طور پر بند کی جائے۔

وزیر آبپاشی سندھ نے کہا کہ اس وقت ٹی پی لنک کینال کھولنا سندھ کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

جام خان شورو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت خشک سالی کا اعلان کیا گیا ہے، خشک سالی میں ٹی پی لنک کینال کھولنا سندھ سے زیادتی ہے۔

اس کے علاوہ ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری  نے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ جب سندھ 62 فیصد شدید پانی کی قلت کا شکار ہے تو تونسہ پنجند لنک کینال کو کیوں کھولا گیا؟ لنک کینالز کو مستقل بنیادوں پر نہیں کھولا جا سکتا، انہیں صرف سیلابی موسم میں کھولنے کی گنجائش ہے۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کے دوران ٹی پی لنک کینال کو کھولنا نچلی سطح کے حصوں میں پانی کی مزید کمی کا باعث بنے گا اور زیادہ نقصان پہنچائے گا، پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ پانی کے وسائل کی منصفانہ اور عادلانہ تقسیم کی حامی رہی ہے، ہم مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ 1991 کا معاہدہ نافذ کیا جائے اور ارسا اپنی ذمہ داریاں معاہدے کے تحت ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے محکمہ آبپاشی نے ارسا کے ساتھ جو سخت احتجاج ریکارڈ کروایا ہے وہ بالکل درست ہے، جب ایک صوبہ شدید قلت کا شکار ہو، تو تکنیکی ضرورت کے نام پر پانی کا رخ موڑنا نہ صرف غیر منصفانہ بلکہ غیر ذمہ دارانہ عمل ہے، ہم پہلے ہی دریہِ سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی مخالفت کر رہے ہیں، جب سسٹم میں پانی ہی نہیں بلکہ پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے تو نئی نہریں کیسے بن سکتی ہیں؟

پی پی پی ترجمان نے کہا کہ پانی کوئی سیاسی ہتھیار نہیں بلکہ یہ ایک آئینی حق ہے، پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، یہ ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، سندھ کی زراعت، معیشت اور عوامی زندگی کی شہ رگ خطرے میں ہے۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو وفاقی اکائیوں میں رہنے والے عوام کی مشکلات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، ہم ٹی پی لنک کینال کی فوری بندش کا مطالبہ کرتے ہیں اور ارسا و وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کر کے معاہدہ شدہ اصولوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں، پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی بھی صوبے کا جائز پانی چوری نہیں ہونے دے گی۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ آئینی ذمہ داری کے باوجود، موجودہ وفاقی حکومت تاحال مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے میں ناکامی میں رہی ہے، ہم یہ مسئلہ پارلیمنٹ، ارسا اور ہر متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے تاکہ عوام کے آبی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور وفاق کی سالمیت کو برقرار رکھا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں