
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ( ایف پی سی سی آئی) نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے حوالے سے تجاویز پیش کردیں۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کے مطابق معاشی ٹیک آف کے موقع پر آنے والا بجٹ مستقبل کا روڈ میپ طے کرے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ گردشی قرضوں کی صورت میں ایک پہاڑ کھڑا ہے جس کا فوری حل ناگزیر ہے۔ سولر پالیسی حکومت اور صارفین دونوں کے مفاد میں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کو بجٹ میں شامل کیا جائے۔ معاشی دباؤ میں کمی کیلئے قرضوں پر سود کو ایک مخصوص مدت کیلئے فریز کیا جا سکتا ہے۔ مقامی یا عالمی سرمایہ کاری معاشی مستقبل کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتی ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے پالیسیوں کا مربوط نفاذ اور بجٹ میں اقدامات ناگزیر ہیں۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں لانا ضروری ہے۔ صنعتی شعبے کو مزید فروغ دینے اور پاکستان کو اپنی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اسمال اینڈ میڈیم اسکیل انڈسٹری کا فروغ معیشت کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔
ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کے مطابق بجٹ میں اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کی ترقی کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔ پاکستان کی جاری مالی سال میں نجکاری کے حوالے سے پیش رفت حوصلہ افزا نہیں۔ پی آ ئی اے ،ڈسکوز ،ریلوے اور اسٹیل ملز جیسے اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات تیز کئے جائیں۔
عاطف اکرام شیخ کے مطابق زرعی شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت بجٹ میں کسانوں کی سہولت کیلئے زیادہ سے زیادہ اقدامات اٹھائے۔ پانی کے استعمال کا پائیدار نظام،نئے واٹر اسٹوریجز کی تعمیر ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اور کنسٹریکشن سیکٹر کی بحالی کیلئے بجٹ میں خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔ درآمدات کی حوصلہ شکنی اور مقامی مصنوعات کے فروغ پر مشتمل ٹیرف پالیسی بنائی جائے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔