غزہ میں صیہونیوں نے جنگ بندی کی بھی دھجیاں بکھیر دیں مزید 54 فلسطینی شہید

اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 1500 سے زائد فلسطینی شہید جب کہ 7 ہزار کے قریب رخمی ہو چکے ہیں


ویب ڈیسک August 01, 2014
جنگ نبدی سے قبل بھی اسرائیلی افواج نے فضائی اور زمینی کارروائی میں 14 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔ فوٹو؛فائل

غزہ میں گزشتہ 25 روز سے جاری اسرائیلی بربریت اور درندگی کے بعد صیہونی فورسز اور حماس کے درمیان 72 گھنٹے کی فائر بندی پر متفق ہوئے ابھی چند ہی گھنٹے گزرے تھے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 54 فلسطینیوں کی شہید کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق غزہ میں 25 روز سے جاری اسرائیلی وحشی درندوں کے ہاتھوں اب تک 1500 سے زائد فلسطینی شہید جب کہ 7 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب حماس کی جوابی کارروائیوں میں اب تک 55 کے قریب اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے کرائی گئی 72 گھنٹے کی جنگ بندی شروع ہوئے ابھی چند ہی گھنٹے گزرے تھے کہ صیہونی افواج نے ایک بار پھر وحشیانہ پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے شدید بمباری کر کے 54 مزید فلسطینیوں کو شہید جب کہ 200 سے زائد کو زخمی کر دیا۔ اسرائیل اور حماس کے اہلکاروں نے بھی اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کی تصدیق بھی کی تھی لیکن اس کے باوجود اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ جنگ بندی سے قبل بھی اسرائیلی افواج نے فضائی اور زمینی کارروائی میں 14 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔

جنگ بندی کے حوالے سے جاری بیان میں فریقین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ انسانی بنیادوں پر کی جانے والی جنگ بندی شروع ہونے تک تحمل سے کام لیں اور جنگ بندی کے دوران اپنے وعدوں پر مکمل طور پر قائم رہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ بے گناہ شہریوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے جنگ بندی انتہائی ضروری ہے، جنگ بندی کے دوران غزہ کے شہریوں کو امداد کی فراہمی کے ساتھ شہید ہونے والے افراد کو دفنانے، زخمیوں کی دیکھ بھال اور خوراک کے حصول جیسے کام کرنے تھے۔

واضح رہے کہ امریکا اور اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ اسرائیل بمباری سے بے گناہ فلسطینیوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں لیکن اس کے باجود یہ ممالک متعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے اسرائیل کے خلاف کسی قسم کی کارروائی سے گزیر کر رہے ہیں جب کہ امریکا کی جانب سے تو اسرائیل کو کہا جارہا ہے کہ آپریشن جاری رکھا جائے لیکن عام شہریوں کو نشانا نہ بنایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں