حکومت کا رائٹ سائزنگ منصوبے کے تحت 30 ہزار 968 سرکاری ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ

کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو ملازمتوں کی اسکیل وائز تفصیلات سے آگاہ کیا


ویب ڈیسک April 17, 2025

وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ منصوبے کے تحت مختلف محکموں میں 30 ہزار 968 سرکاری ملازمتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو ملازمتوں کی اسکیل وائز تفصیلات سے آگاہ کیا، ان میں سے سات ہزار سات سو 24 ملازمتیں ڈائنگ پوسٹس قرار دی گئی ہیں جو مستقبل میں ختم کی جائیں گی۔

اس فیصلے کے تحت سب سے زیادہ اسکیل ون  کی ملازمتیں ختم کی جائیں گی جن کی تعداد سات ہزار تین سو پانچ جب کہ گریڈ 21-22 کی صرف دو ملازمتیں ختم کی جائیں گی، گریڈ 20 کی 36 اور گریڈ 19 کی 99 ملازمتیں مستقبل میں ختم کی جائیں گی۔

کابینہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے سائز میں کمی کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جاسکے اور اہم ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی جاسکے۔

اس کے علاوہ حکومت کے زیر انتظام تجارتی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر ان کی ضرورت اور مؤثریت کا تعین کیا جا رہا ہے، بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ ریگولیٹری اداروں پر اس رائٹ سائزنگ کے اثرات نہیں ہوں گے لیکن انہیں مشیروں، عملے کی تعداد اور تنخواہ کے ڈھانچے کے بارے میں ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کے اصلاحاتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک طرف حکومت اخراجات میں کمی کی بات کرتی ہے جب کہ دوسری طرف وفاقی کابینہ کا حجم دوگنا کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی سے حکومت کے ملازمین پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر ان پر جو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر مجبور ہوں گے، جواب میں کابینہ کے سیکریٹری نے اس بات کو تسلیم کیا کہ رائٹ سائزنگ کا فیصلہ اہم ہے اور اس سے ریاست کیلئے خاطر خواہ بچت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ضروری ملازمتوں کے خاتمے سے پہلے ہی اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہےان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد حکومت کے محکموں میں آپریشنل کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے۔

کمیٹی کے اراکین کو بتایا گیا کہ رائٹ سائزنگ کمیٹی کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور شفافیت و احتساب کو یقینی بنانے کیلئے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں