حماس کے اقدام کے باعث اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری کی،وائٹ ہاؤس فوٹو: فائل
QUETTA:
غزہ کے معاملے پر امریکا کا دوغلا پن کھل کر سامنے آگیا اور صیہونی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود امریکا کی اسرائیل کے حق میں حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان 72 گھنٹے کی جنگ بندی کے اعلان کے 4 گھنٹے بعد ہی صیہونی فوج کی جانب سے غزہ پر شدید گولا باری کی گئی تاہم امریکا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا قصور وار حماس کو ہی ٹھہرایا دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے اسرائیلی فوجی کو پکڑ کر بربریت کا مظاہرہ کیا جو جنگ بندی کے خاتمے کا باعث بنا جس کی شدید مذمت کی جاتی ہے جب کہ امریکا حماس کو ہی 72 گھنٹے کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے نائب مشیر ٹونی بلینکن کا ٹی وی انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ حماس نے اسرائیلی فوجی کو پکڑ کرظالمانہ اقدام کیا جس کی امریکا شدید مذمت کرتا ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ عالمی دنیا بھی حماس کے اس اقدام کی مذمت کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے اقدام کے باعث اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری کی جس میں درجنوں شہری مارے گئے تاہم سیز فائر معاہدہ کی خلاف ورزی پر امریکا اپنے اتحادی اسرائیل کے ساتھ ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 3 روز تک جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم 4 گھنٹے بعد ہی صیہونی فضائیہ کے طیاروں نے غزہ میں بمباری کر کے 54 فلسطینیوں کو شہید کردیا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔