قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی تعطیل کے باوجود بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ
کے ای ایس سی کے شکایتی مراکز معمولی خرابی کو دور کرنے میں بھی کم از کم 5 سے 6 گھنٹے کا اوسطاً وقت لیتے ہیں
کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی نے قدرتی گیس کی کمی کو جواز بنا کر ہفتہ وار تعطیل کے باوجود اتوار کو بھی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔
6 سے ساڑھے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے شہری زندگی کو بری طرح متاثر کیاہے، شہریوں نے کے ای ایس سی ے مطالبہ کیا ہے کہ کم از کم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دیگر میچوں کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا فوری اعلان کیا جائے، تفصیلات کے مطابق کے ای ایس سی نے ایک ہفتے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ ایس ایس جی سی نے قدرتی گیس کی فراہمی اچانک غیرمعمولی کمی کردی ہے جس کے بعد کے ای ایس سی انتظامیہ نے شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے تک بڑھا دیا تھا۔
تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے ای ایس سی کو گیس کی فراہمی میں کمی کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے ای ایس سی کو معمول کے مطابق گیس کی فراہمی جاری ہے تاہم کے ای ایس سی انتظامیہ نے ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے بجلی کی طلب میں نمایاں کمی ہوجانے کے باوجود لوڈشیڈنگ کے صرف ایک سائیکل میں کمی کی متعدد علاقوں میں ڈھائی اور دو گھنٹے کیلیے تین مرتبہ لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے کرکٹ کے شائقین کو بھی شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ دیکھنے کے خواہشمند شہری بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے آدھے سے زیادہ میچ سے محروم رہے۔
شائقین نے کہا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ کو کم از کم ٹی 20ورلڈ کپ کے میچوں کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کرنا چاہیے، لوڈشیڈنگ کے علاوہ شہر کے متعدد علاقوں میں نظام میں آنے والی خرابیوں کی وجہ سے مسلسل کئی کئی گھنٹے تک بجلی کی فراہمی منقطع رہی اور کے ای ایس سی کے شکایتی مراکز معمولی خرابی کو دور کرنے میں بھی کم از کم 5 سے 6 گھنٹے کا اوسطاً وقت لیتے ہیں۔
6 سے ساڑھے 7 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے شہری زندگی کو بری طرح متاثر کیاہے، شہریوں نے کے ای ایس سی ے مطالبہ کیا ہے کہ کم از کم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دیگر میچوں کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا فوری اعلان کیا جائے، تفصیلات کے مطابق کے ای ایس سی نے ایک ہفتے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ ایس ایس جی سی نے قدرتی گیس کی فراہمی اچانک غیرمعمولی کمی کردی ہے جس کے بعد کے ای ایس سی انتظامیہ نے شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے تک بڑھا دیا تھا۔
تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے ای ایس سی کو گیس کی فراہمی میں کمی کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے ای ایس سی کو معمول کے مطابق گیس کی فراہمی جاری ہے تاہم کے ای ایس سی انتظامیہ نے ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے بجلی کی طلب میں نمایاں کمی ہوجانے کے باوجود لوڈشیڈنگ کے صرف ایک سائیکل میں کمی کی متعدد علاقوں میں ڈھائی اور دو گھنٹے کیلیے تین مرتبہ لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے کرکٹ کے شائقین کو بھی شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کا میچ دیکھنے کے خواہشمند شہری بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے آدھے سے زیادہ میچ سے محروم رہے۔
شائقین نے کہا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ کو کم از کم ٹی 20ورلڈ کپ کے میچوں کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کرنا چاہیے، لوڈشیڈنگ کے علاوہ شہر کے متعدد علاقوں میں نظام میں آنے والی خرابیوں کی وجہ سے مسلسل کئی کئی گھنٹے تک بجلی کی فراہمی منقطع رہی اور کے ای ایس سی کے شکایتی مراکز معمولی خرابی کو دور کرنے میں بھی کم از کم 5 سے 6 گھنٹے کا اوسطاً وقت لیتے ہیں۔