ملک سے شریف خاندان کی بادشاہت ختم کرنے کیلئے اسلام آباد جارہے ہیں عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی بادشاہت ختم کرنے اسلام آباد جارہے ہیں، اگر انہیں نظر بند کرنے کی کوشش کی گئی تو سارا پاکستان بند کردیں گے۔
لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو صحیح معنی میں اسلام آباد میں پاکستان کی آزادی کا جشن منائیں گے، ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب اسلاآباد جارہا ہے، لاہور سے ایک لاکھ کارکن موٹر سائیکلوں پر دارالحکومت پہنچیں گے جبکہ مجموعی طور پر اسلام آباد میں 10 لاکھ افراد کا مجمع ہوگا۔ انہوں نے پنجاب پولیس اور انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ اگر کسی بھی کارکن کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی یا گولی چلائی گئی تو قتل کا مقدمہ درج کروا کر پھانسی لگوائی جائے گی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے اگر سرکاری نوکروں کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو انہیں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج فیصلہ کن وقت ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کچھ ڈیل ہوجائے گا تو یہ غلط فہمی ہے، جعلی مینڈیٹ سے بنی جعلی حکومت کا وقت ختم ہوگیا، موجودہ الیکشن کمیشن میچ فکسنگ میں ملوث تھا تاہم شفاف الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی ہی شفاف انتخابات کرائیں گے۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اسمبلیوں سےاستعفی دینے کے لئے ہر ممبر تیار ہے، استعفے تو معمولی چیز ہیں یہاں کارکن جان دینے کے لئے بھی تیار ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ملک میں اب تک حقیقی جمہوریت نہیں آئی، 14 اگست کو پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے، جب تک ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں آئے گی اس وقت تک چھوٹا سا طبقہ امیر ہوتا جائے گا اور عوام غربت کی چکی میں پستے رہیں گے۔ جمہوریت میں عوام حکمرانوں کے ایک ایک پیسے کا حساب لیتے ہیں جب کہ یہاں صرف رائیونڈ کی سیکیورٹی کے لئے 40 کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن قوم کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جس کے لئے ہمارے بڑوں نے جدوجہد کی تھی جہاں سب کیلئے ایک ہی قانون اور سب سے پہلے حکمران اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کریں گے، نواز شریف کیخلاف نیب میں71 کیسز زیر سماعت ہیں، کیا شریف خاندان کے لئے پاکستان میں کوئی قانون نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لئے یومیہ 43 لاکھ روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن حکمرانوں کا پیسہ باہر پڑا ہے، جمہوریت میں میرٹ ہوتی ہے اس لئے جمہوریت نے بادشاہت کو پیچھے چھوڑ دیا، جمہوری نظام میں حکمران عوام کے ٹیکس کا پیسہ خرچ کرتے ہوئے 10 بار سوچتے ہیں لیکن بادشاہت میں ایسا نہیں ہوتا، کیا شریف خاندان کا عوام احتساب کر سکی ہے، انہوں نے کہا کہ 20 سال قبل شریف خاندان کی لندن میں کوئی جائیداد نہیں تھی لیکن اب ان کا ایک بیٹا 7 ارب روپے کے فلیٹ میں رہتا ہے جب کہ دوسرا بیٹا 200 ارب روپے کی کمپنی کا مالک ہے، عوام کو بتایا جائے کہ یہ اربوں روپے کہاں سے آئے اور اس پر کتنا ٹیکس ادا کیا گیا۔