خوبصورت
فواد خان جنھیں آج ہندوستان سرپر بٹھا رہا ہے وہی فواد ہیں جنھیں 2008 میں ہندوستان نے بری طرح ریجیکٹ کردیا تھا۔
کچھ دن سے ایک چہرے نے ہندوستان میں دھوم مچا رکھی ہے، ہر دن ممبئی سیکڑوں لوگ فلم انڈسٹری میں قسمت آزمانے پہنچتے ہیں، کچھ کو ان میں سے موقع بھی مل جاتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی ہر کوئی شہرت کی بلندی کو نہیں چھوپاتا لیکن ہندوستانی فلم انڈسٹری میں ایک ایسی انٹری ہوئی ہے جس کے بارے میں ہر کوئی بات کر رہا ہے۔
ہندوستانی چینلز انٹرویو ہو یا فلمی شوز ہوں گیم شوز یا پھر ہندوستان کا مشہور کامیڈی شو ''کامیڈی نائٹ وتھ کپلز'' یہ چہرہ آج کل ہندوستان میں ہر جگہ چرچے میں ہے، ہم بات کر رہے ہیں مشہور پاکستانی ایکٹر فواد خان کی۔
فواد خان جنھیں آج ہندوستان سرپر بٹھا رہا ہے وہی فواد ہیں جنھیں 2008 میں ہندوستان نے بری طرح ریجیکٹ کردیا تھا۔
فواد خان تیرہ برس کی عمر میں ہی ایکٹنگ، سنگنگ ماڈلنگ یعنی شوبز سے جڑ گئے تھے لیکن ان کی زندگی کا سب سے بڑا بریک اس وقت ملا جب انھیں شعیب منصور کی فلم ''خدا کے لیے'' میں کام کرنے کا موقع ملا، بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ فواد کا نمایاں رول دراصل گلوکار و اداکار علی ظفر کے لیے لکھا گیا تھا، علی کو اسکرپٹ پڑھ کر لگاکہ یہ کردار جنید جمشید کی شخصیت سے ملتا جلتاہے، کوئی غلط فہمی نہ ہو اس لیے علی ظفر نے یہ رول ادا کرنے سے انکار کردیا، اس طرح فواد خان تک یہ رول پہنچا۔
ہندوستان میں پچھلے کئی برسوں میں صرف دو پاکستانی فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جس میں ایک ''خدا کے لیے'' اور دوسری ''بول'' ہے۔ ''خدا کے لیے'' نے ہندوستان میں پھر اچھا بزنس کیا اور ایمان علی کے کام کی ہندوستانی تبصرہ نگاروں نے تعریف کی لیکن فواد خان کے کام یا ایکٹنگ کو کسی نے نہیں سراہا بلکہ زیادہ تر نے برائی لکھی جیسے کہ وہ فلم میں مس فٹ تھے لیکن اگر برائی نہیں بھی لکھی تو ان کا ذکر کچھ یوں تھا کہ ''فواد خان۔ بس ٹھیک ٹھاک ہی تھے''۔
بالی وڈ جس کو پاکستان میں ناظرین سے لے کر شوبز سے تعلق بہت سیریس لیتے ہیں جب وہاں کے لکھنے والے آپ کے کام کی تعریف نہ کریں بلکہ اس کی برائی لکھیں تو آپ کے اعتماد کو دھکا لگے گا۔ آگے وہ لوگ بڑھتے ہیں جو لوگوں کی تنقید اور مشکلات کی پرواہ کیے بغیر خود کے لیے موقع تلاش کرتے ہیں اور فواد خان ان ہی لوگوں میں سے ہیں۔
خدا کی بستی، وارث، شہر وردی اور آنگن ٹیڑھا جیسے ڈرامے اب نہیں بنتے جو لوگوں کو ہمیشہ یاد رہیں، آج ایک وقت میں مختلف ٹی وی چینلز پر درجنوں ڈرامے آن ایئر ہوتے ہیں لیکن کچھ ہی عرصے میں ناظرین ان کے نام تک بھول جاتے ہیں۔ ایسے میں ایک ایسا ڈرامہ سیریل آن ایئر ہوا کہ جس نے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنالی اور وہ تھا ''ہم سفر''۔
''ہم سفر'' جب ٹیلی کاسٹ ہوتا تو برسوں پہلے کی روایت دہرائی جانے لگی۔ سڑکیں خالی ہوجاتیں، نہ صرف پاکستان میں رہنے والے لوگ بلکہ باہر رہنے والے وہ لوگ جنھیں اس چینل کی سہولت نہیں تھی، انٹرنیٹ پر اس ڈرامے کی قسطیں دیکھتے۔
''ہم سفر'' سے تو فواد خان نے یہ ثابت کردیا کہ یہاں وہ نمبر ون ہیں لیکن ان لوگوں کو جواب دینا باقی تھا جن کے حساب سے فواد خان ایکٹنگ نہیں کرسکتے تھے یعنی انڈین Critics۔
پاکستان میں کامیابی کے بعد فواد کو بڑی بڑی ایڈکمپنیوں نے اپنے اشتہاروں میں کام کرنے کی پیش کش اور انھیں سیکڑوں سیریلز آفر ہونے لگیں جب کہ آج کی تیز رفتار دنیا میں کسی بھی شہرت کی زندگی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوتی ہے لیکن فواد خان کی مقبولیت ہم سفر کے بعد بھی قائم رہی، ہم سفر کے بعد ان کی ایک اور ٹی وی سیریل ''زندگی گلزار ہے'' لوگوں میں بے حد مقبول ہوئی اور یہی سیریل تھی جو لندن کے ایک مقامی دیسی چینل پر انیل کپور کی چھوٹی بیٹی ریا نے دیکھا تو اپنی بڑی بہن ایکٹریس سونم کپور کو دکھایا۔ وہ لوگ اپنی فلم کے لیے ایک نئے چہرے کی تلاش میں تھے اور ان کی یہ تلاش فواد خان پر آکر ختم ہوگئی۔
دنیا کی مشہور اینکر اوپیرا کے حساب سے خوش قسمتی کی تعریف یہ ہوتی ہے کہ جب ایک تیار شخص کو موقع ملتا ہے تو دنیا کو وہ Luckyلگتا ہے اور یہی ''لک'' فواد خان کی بھی تھی۔ وہ تیار تھے اور انھیں اپنی آپ کو منوانے کا موقع ہندوستانی فلم خوبصورت سے ملا۔
ہیروئن سونم کپور کے ساتھ فواد خان فلم خوبصورت کے ہیرو ہیں جو ستمبر اٹھارہ کو دنیا بھر میں ریلیز ہوگی اور اسی وجہ سے فواد ہندوستان میں بہت مشہور ہورہے ہیں اور اب وہ نقاد ان کی فلم کا پرومو دیکھ کر تعریف کرتے نہیں تھک رہے ہیں جنھیں شاید یہ یاد بھی نہیں کہ اس کی 2008 میں انھوں نے کس انداز سے برائی کی تھی، کوئی انھیں انڈین کرکٹر ویرات کوہلی سے ملا رہا ہے تو کوئی ٹام کروز سے لیکن جہاں بھی ان کا ذکر ہے وہاں تعریفوں کے پل ہیں۔
فواد خان کا اس فلم سے جڑنا اس لیے بھی اچھا ہے کیوں کہ یہ پہلی فلم ہے جسے دنیا کا مشہور اسٹوڈیو ''ڈزنی'' پروڈیوس کر رہا ہے اسی لیے اس فلم پر پوری ہندوستانی انڈسٹری کی نظر ہے۔ اگر یہ فلم چل گئی تو ڈزنی ہندوستان میں مزید فلمیں پروڈیوس کرے گا اور ان کی دیکھا دیکھی مزید پروڈکشن کمپنیاں جیسے یونیورسل، وارنر برادرز، پکسر وغیرہ بھی شامل ہوجائیںگی۔
فواد خان کی کامیابی دراصل پاکستان کی کامیابی ہوگی۔ ان کی فلم خوبصورت کی کامیابی سے پاکستانی فلم ایکٹرز کے لیے ہندوستانی فلم انڈسٹری کے دروازے کھلیںگے اور ڈزنی کی پروڈکشن میں پاکستانی ہیرو ہونے کی وجہ سے ہالی وڈ میں بھی پاکستانی اداکاروں کے لیے مواقع روشن ہوجائیںگے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ فواد خان کا سفر جتنا حسین پاکستان کی چھوٹے اسکرین پر رہا ہے اتنا ہی ''خوبصورت'' ہندوستان کے بڑے اسکرین پر رہے۔